سردیوں میں سی این جی کی بندش سے قومی خزانے کو 15 ارب روپے نقصان کا خدشہ
کراچی (این این آئی) موسم سرما میں سی این جی کی مکمل بندش کا حکومتی فیصلہ ملکی مفاد کے خلاف ہے جس سے نہ صرف پندرہ ارب روپے کا اضافی تیل منگوانا پڑے گا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی ضائع ہو گا۔ سردیوں کے پانچ ماہ کے دوران فرٹیلائیزر، سی این جی اور گھریلو صارفین کے علاوہ تمام شعبوں کی گیس بند اور بجلی گھر سستے فرنس آئل سے چلانا مسئلے کا بہترین حل ہے۔ یہ بات اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے اکثر ممالک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں جس وجہ سے اب انرجی مینیجرزکی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جو دستیاب وسائل کے بہترین استعمال اور تیل پر انحصار کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ دیگر ممالک میںنجی شعبہ بھی انرجی مینیجرزکی مدد سے اخراجات کم اور منافع بڑھا رہا ہے جبکہ پاکستان میں تمام دارومدار نا اہل بابوکریسی پر ہے جو غلط منصوبہ بندی کر کے ملک کو بحران سے نکالنے کے بجائے مسائل میں دھنسا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میںساڑھے تین ہزار سی این جی سٹیشن ہیں جن پر چار لاکھ افراد ملازم ہیں اور پینتیس لاکھ گاڑیاں سی این جی پر چل رہی ہیںجبکہ اس شعبہ میں اسی ارب روپے کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے اور اب اسے آئل مافیا کے بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے تاکہ انکا اٹھائیس سے تیس لاکھ ٹن اضافی تیل بکے۔اگر بجلی گھروں کو گیس پر چلایا جاتا رہا تو بھاری مقدار میں یوریا درامد کرنا پڑے گی جو پاکستان جیسے زرعی ملک کی برداشت کے باہر ہو گا۔