نیا بلدیاتی نظام، پیپلز پارٹی کو سیاسی مخالفت کا مستقل سامنا کرنا ہو گا
کراچی (سالک مجید /وقائع نگار) سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ء کی منظوری کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی نے صدر زرداری کی ہدایات کی روشنی میں ایم کیو ایم کے ساتھ وسیع تر اتحاد کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ بظاہر یہ ایم کیو ایم کے لئے وِن وِن پوزیشن ہے اور پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میںاپنی غالب اکثریت کے باعث چار سیاسی جماعتوں کی مخالفت اور صوبے بھر میں قومیت پرستوں کی ہڑتال کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھا لیکن اس رویئے کی وجہ سے 2008ء کے الیکشن کے ساڑھے چار سال بعد سندھ اسمبلی میں ایک گرینڈ اپوزیشن وجود میںآ گئی ہے جس کی مجموعی تعداد اگرچہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان کے مقابلے میں ایسے ہی ہے جیسے آٹے میں نمک لیکن پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے درو دیوار آصف زرداری کی مفاہمتی پالیسی کے خلاف شدید احتجاج اور بھرپور اپوزیشن نعروں کو دیکھنے اور سننے کے شاہد بنے ہیں اور سپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو پہلی مرتبہ حقیقی مشکلات سے دو چار دکھائی دیئے ہیں ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بلدیاتی نظام کا بل اسمبلی سے منظور کرالیا ہے لیکن کراچی سے کشمور تک پیپلز پارٹی کو سیاسی مخالفت کا بھرپور اور مستقل سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ صوبے میںالیکشن سے پہلے اب جلسے جلوسوں اور احتجاجی دھرنوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اس بل کی منظوری سے ایوان کے اند ر اور سڑکوں پر بھرپور نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کا ماحول گرم ہوتا صاف دکھائی دے رہا ہے کیونکہ اسمبلی کے اندر جام مدد علی کی سربراہی میںاپوزیشن ارکان نے اسے یکسر مسترد کردیا ہے اور اسمبلی کے باہر قومیت پرست رہنماﺅں نے جلال محمود شاہ کی آواز میں آواز ملادی ہے جن کا کہنا ہے بل کی حمایت میں ووٹ دینے والوں کو سندھ کا غدار سمجھا جائے گا اور ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ بلدیاتی نظام کے بل کی منظوری سے ایم کیوایم اور اس کے حامیوں میںخوشی اور اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے ارکان بل کی حمایت کرنے اور بل کو منظور کرانے میں کامیابی کے باوجود کھل کر اس کی حمایت نہیں کر رہے بلکہ چند وزیروں اور ارکان کو چھوڑ کر باقی ارکان نجی محفلوں اور گفتگو میں اس صورت حال کو اپنے سیاسی مستقل اور پیپلز پارٹی کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے نقصان دہ قرا دے رہے ہیں اور ان کو عوامی غصے اور مخالفت کا خطرہ اور خوف ستا رہا ہے۔ بل کے حامیوں کا کہنا ہے اب تو منتخب اسمبلی نے بل منظور کرلیا ہے لہٰذا اس کی مخالفت ختم ہوجانی چاہئے جبکہ بل کے مخالفین کا کہنا ہے پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کے دباﺅ میںآکر اکثریت کا غلط استعمال کیا۔ بل کی منظور ی سے صوبے میںاب 5میٹروپولیٹن کارپوریشن قائم ہوگئی ہیں۔ پہلے صرف کراچی کو یہ حیثیت حاصل تھی اب حیدرآباد‘ میرپور خاص‘ سکھر اور لاڑکانہ کو بھی یہ حیثیت حاصل ہوگئی ہے اس کا فائدہ اندرون سندھ لوگوں کو زیادہ ہوگا۔ ان علاقوں میں نئی سرکاری آسامیاں پیدا ہوں گی لوگوں کو روز گار کے نئے مواقع ملیں گے ۔