قائمہ کمیٹی کیبنٹ نے نیپرا سے کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن نے نیپرا سے بجلی کی تقسیم کار اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں‘ ممبر نیپرا خواجہ نعیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ پیداواری نہیں مالی مسائل کے باعث کی جا رہی ہے اگر حکومت خرچہ برداشت کرے تو ملکی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ 4 ہزار میگاواٹ بجلی برآمد بھی کر سکتے ہیں‘ ملک میں بجلی کی طلب 16 ہزار ہے جبکہ وسائل کی فراہمی کے بعد پیداوار کو 20273 میگاواٹ تک لے جا سکتے ہیں‘ ڈیزل سے بجلی بنانے سے فی یونٹ قیمت 17 سے 20 روپے جبکہ گیس سے یہی بجلی 7 سے ساڑھے 7 روپے فی یونٹ بنتی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن کا اجلاس چیئرمین دیوان عاشق حسین بخاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں ملک بھر میں ہونے والی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اس کے معاشرے پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے تقسیم کار اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی اس حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کرے اور انہوں نے وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا ہے۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان نے عوام کو اضافی بل بھیجنے کے معاملے کو بھی اٹھایا جس پر شدید تشویش کا اظہا رکیاگیا۔ممبر نیپرا خواجہ نعیم نے کہا کہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا بلکہ یہ کام واپڈا کا ہے کیونکہ وہی بجلی کے بل تقسیم کرتی ہے جس پر کمیٹی بجلی کے بلز کے نظام کو درست کرنے کی ہدایت کر دی۔ اس موقع پر واپڈا کی طرف سے گھریلو صارفین کے لئے نئے میٹرز متعارف کرانے اورانکی تنصیب کا بھی جائزہ لیاگیا جبکہ ارکان کمیٹی نے اعتراض کیا کہ نئے میٹر نصب کئے گئے تو ایسا نظام لگایا ہے جس سے دن اور رات کے اوقات میں الگ الگ نرخ سے بل وصول کئے جاتے ہیں جس پر کمیٹی کے استفسار پر ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن مشاہد اللہ بیگ نے کمیٹی کو بتایا کہ نئے بجلی کے میٹرز کی تنصیب سے رات کا ٹرف اور دن کا ٹیرف میںفرق اس وقت پیدا ہوتا ہے جب صارفین 5کلو واٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتا ہے جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے عوام آگاہی مہم چلائی جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے یہ بھی انکشاف کیا کہ فرنس آئل کے مقابلے میں گیس کے ا ستعمال سے 13 روپے فی یونٹ سستی بجلی پیداکی جا سکتی ہے