بھارتی وکلاءکے دورے سے مفاہت بڑھے گی‘ ہر مسئلہ مذاکرات سے حل ہو سکتا ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا ہے کہ جس طرح بھارت کی عدالت عظمیٰ نے عوامی اہمیت کے مسائل کے حوالے سے تاریخ ساز فیصلے کئے ہیں اس طرح پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے چیف جسٹس افضل ظلہ کے دور سے شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے کوششیں کیں۔ پاکستان اور بھارت میں علیحدگی کے بعد ہمسایوں جیسے تعلقات قائم نہ ہونا بدقسمتی ہے لیکن دنیا میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں جو مذاکرات کے ذریعے پرامن انداز میں حل نہ ہو سکے۔ بھارتی وکلاءکے دورہ سے دوطرفہ مفاہمت کی طرف پیشرفت ہو گی۔ پاکستان کے دورے پر آئے بھارتی وفد سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے بھارتی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایسا موقع کم دیکھنے کو ملا ہے کہ عدلیہ سے وابستہ افراد کی اتنی بڑی تعداد سرحد پار کر کے یہاں پہنچی ہو لیکن یہ سب کچھ انٹرنیشنل جیورسٹ کونسل کے صدر ادیش اگروال کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ آل انڈیا بار ایسوسی ایشن جس کے صدر اگروال ہیں نے بھارت میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانے میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ساتھ قانونی علم کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاءمعاشرے کا ایک اہم طبقہ ہے جو اہم قومی مسائل پر رائے عامہ تبدیل کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ بعض اوقات تو انہوں نے قومی منزل کے حصول کی تحریک چلائی اور کامیابی سے ہمکنار کی۔ پاکستان اور بھارت کا قیام دونوں جانب کی بصیرت آمیز قیادت کی کوششوں کا نتیجہ ہے جو اپنے دور کے نمایاں قانون دان تھے۔