جماعت اسلامی کو عمران کا انقلاب قبول ہے‘ شرعی جدوجہد نہیں: عبدالغفور حیدری
لاہور( خصوصی نامہ نگار)جمعیت علماءاسلام کے مرکزی سیکر ٹری جنرل مو لا نا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن جے یو آئی کے امیرمولا نا فضل الرحمن کے خلاف وہی زبان استعمال کر رہے ہیں جو سیکولر لابیا ں دینی قوتوں کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریعت کو مو لا نا فضل الرحمن کی طرف منسوب کرنا انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ملک میں حقیقی شریعت کے نفاذ کے لئے کوشاں ہے اور پر امن اسلامی انقلاب کے لئے مصروف عمل ہے لیکن جماعت اسلامی کے امیر کو عمران خان کا انقلاب تو قبول ہے لیکن جے یو آئی کی شرعی جدوجہد قابل قبول نہیں ہے۔میڈیا سیل میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے مو لا نا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ دینی قوتوں کے اتحاد کی کوششوں کو سبوتاژ کر نا جماعت اسلامی کا پرانا وطیرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی جماعت اسلامی اسی راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید منور حسن جے یو آئی کی قیادت پر بلا وجہ تنقید کر رہے ہیں اگر وہ ماضی کا ماحول بنانا چاہتے ہیں تو جے یو آئی ماضی کے نعروں کے ساتھ بھر پور تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے جلد بحال ہو گی لیکن جماعت اسلامی اس کا حصہ نہیں ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ساتھ امریکی اور یہودی وزیر ستان کس مقصد کے لئے لے جارہے ہیں؟ واضح ہو گیا ہے کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی بیرونی ایجنڈے پر چلنے والوں کا ہر محاذ پر مقا بلہ کرے گی اور آئندہ عام انتخابات میں ایسی لا بیوں کو عبرت ناک شکست دےگی ۔ جمعیت علماءاسلام پنجاب کے ڈپٹی سیکر ٹری جنرل پروفیسرحافظ محمد ابو بکرچوہدری نے کہا ہے کہ سید منور حسن میں کارل مارکس کی روح حلول کر گئی ہے ا سلئے وہ جید علماء کے خلاف بیان بازی کررہے ہیں۔ مولاناابو الا علیٰ مودودی کی تمام تر تر بیت کے باوجود سید منور حسن کے دل ان کے اندر آج بھی ایک کمیونسٹ زندہ ہے، وہ ایم ایم اے کی بحالی نہیں چاہتے بلکہ ان کی نظر عمران خان کی طرف اور ہاتھ مسلم لیگ (ن) کی طرف ہے۔مولانا فضل الرحمن پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنے سیاسی موقف میں مستقل مزاجی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔