• news

ضمنی الیکشن میں مشترکہ امیدوار لائیں گے ‘ پیپلزپارٹی ‘ ق لیگ کا اعلان

لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی کے درمیان قومی و صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے اور مل کر انتخابی مہم چلانے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔دونوں جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ نہ صرف ضمنی انتخابات بلکہ عام انتخابات کے لئے بھی دونوں جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد ہو چکا ہے جبکہ دیگر اتحادی جماعتوں کے ساتھ بھی انتخابی اتحاد کے لئے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ یہ بات مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی کے رہنما¶ں سینیٹر کامل علی آغا اور امتیاز صفدر وڑائچ نے دونوں جماعتوں کے مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الٰہی اور سید خورشید شاہ بھی موجود تھے جبکہ دونوں طرف سے سینیٹر کامل علی آغا، چودھری ظہیر الدین، راجہ محمد بشارت، چودھری طارق بشیر چیمہ، چودھری ناصر گل، امتیاز صفدر وڑائچ، رانا فاروق سعید، حیدر زمان قریشی، عامر ڈوگر نے مذاکرات میں حصہ لیا۔ امتیاز صفدر وڑائچ نے بتایا کہ مشترکہ امیدواروں کا اعلان پارٹی قیادت خود کرے گی جبکہ 8 اکتوبر کو دونوں جماعتیں مل کر کاغذات نامزدگی داخل کروائیں گی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے بتایا کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔ امتیاز صفدر وڑائچ نے کہا کہ آج نشان کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی، عام انتخابات کے موقع پر لیڈر شپ چاہے گی تو اس بارے میں بھی فیصلہ کیا جا سکے گا۔ دونوں جماعتوں کے رہنما¶ں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضمنی ا نتخابات میں ”سروے“ کا جواب دیا جائے گا جبکہ عام انتخابات بھی ہم ہی جیتیں گے۔
لاہور (جواد آر اعوان / نیشن رپورٹ) باخبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ کے مذاکرات میں مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا تاہم (ق) لیگ پنجاب کے 7 اضلاع میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے لئے پیپلز پارٹی سے کئی رعائتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ پرویز الٰہی کی طرف سے اپنے مطالبات پر اصرار سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ دونوں پارٹیاں اگر ضمنی الیکشن نہیں تو عام انتخابات تک اپنا اتحاد ضرور خراب کر لیں گی۔ پرویز الٰہی نے فارورڈ بلاک کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان نشستوں پر (ق) لیگ کے امیدوار جیتے تھے اور دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رہے تھے اس لئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے کے تحت ان پر پیپلز پارٹی کا کوئی دعویٰ نہیں بنتا۔ معلوم ہوا ہے کہ شجاعت مذاکرات میں کافی دیر بعد شامل ہوئے۔

ای پیپر-دی نیشن