• news
  • image

دوہری شہریت کیس: شہناز شیخ کی اسمبلی رکنیت معطل ‘ رحمن ملک سے 7 روز میں تحریری تفصیل طلب

 اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کیس میں حکومتی اتحادی ایم این ایز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شہناز شیخ کی رکنیت معطل کردی جبکہ رائے غلام مجتبیٰ کو نوٹس جاری کردیا ، عدالت نے وزیر داخلہ رحمنٰ ملک سے مزید ایسے ارکان کے نام بند لفافے میں طلب کرلئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت نے ق لیگ کی رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری پٹرولیم، شہناز شیخ پر آسٹریلیا کی شہریت رکھنے کے الزام میں انکی رکنیت معطل کردی۔ عدالت نے اوکاڑہ سے ایم این اے رائے غلام مجتبیٰ کو نوٹس بھی جاری کردیا‘ ان پر کینیڈا کی شہریت رکھنے کا الزام ہے۔ سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بیان دیا کہ میں نے کہا تھا جیسے صحافیوں کے پاس معلومات آتی ہیں ویسے میرے پاس بھی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے رحمن ملک سے کہا کہ آپ نے ایسے نہیںکہا تھا۔ رحمن ملک نے جواب دیا کہ مزید پارلیمنٹیریز کی دوہری شہریت کی میرے پاس کوئی لسٹ نہیں۔ سنی سنائی معلومات ہیں عدالت کو ان کیمرہ بتا سکتا ہوں۔ میرے بیان کو غلط طورپر پیش کیا گیا۔ رحمان ملک نے کہا کہ میرے ذہن میں دوہری شہریت والے دو تین نام ہیں جنہوں نے آج استعفیٰ دیدیا۔ ایک نام ایم پی اے طاہر علی جاوید کا ہے، وعدہ ہے باقی کا بھی نا م بتادوں گا۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آپ اپنی معلومات لفافے میں عدالت کو دیدیں۔ لفافہ بند نہیں کھلا ہوناچاہئے۔ لفافہ بند ہوا تو لوگ نہ جانے کیا سوچیں کہ رحمان ملک نے نہ جانے کیا بھجوا دیا۔ رحمان ملک نے کہا کہ ایک ملزم نے مفرور ہوتے ہوئے میرے خلاف درخواست دی جب عدالت کو اس مفرور کا علم ہے تو میرے خلاف کارروائی کیوں آگے بڑھائی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اس شخص کی درخواست پر نہیں میڈیا میں بیان پر بلایا گیا۔ رحمن ملک نے کہا کہ اگر میں مفرور ہوتے ہوئے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دوں تو عدالت کیا کرے گی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت مفروضوں پر نہیں چلتی آپ جب ایسا کریں گے تو دیکھ لیں گے۔ عدالت نے رحمن ملک سے 7روز میں تحریری تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت 17اکتوبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے رحمن ملک سے کہا کہ آپ کے پاس جو معلومات ہیں وہ بند لفافے میں عدالت کو دیں لیکن ایسا لفافہ نہیں ہونا چاہئے جس پر لوگ کہیں رحمن ملک نے سپریم کورٹ کو لفافہ بھیجا ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن