رحمن ملک نے عید پر موبائل فون بند کرنے کے سوا کوئی اچھا کام نہیں کیا: سینٹ قائمہ کمیٹی‘ عدم حاضری پر برہمی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا اور اس معاملہ پر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ وزارت داخلہ نے کمیٹی اجلاس کو سنجیدہ نہ لیا تو اس کی بہت سی فائلیں پڑی ہیں انہیں کھول دینگے۔ سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت اجلاس میں سےکر ٹری داخلہ کی عدم شرکت پر شدےد بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہےں غےر حاضری پر نوٹس بھیجا جائے گا‘ کمےٹی نے وزےر داخلہ کی کارکردگی پر شدےد تنقےد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ساڑھے چار سالہ دور مےں کراچی مےں گذشتہ عےدالفطرکے موقع پر بارہ گھنٹے کے لئے موبائل فون سروس بند کرنے کے سوا کوئی اچھا کام نہےں کےا، اجلاس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کے نام پر سی ڈی اے کی ملی بھگت سے فائےو سٹار ہوٹلوں اور بااثر شخصےات کی طرف سے قبضہ کی گئی سرکاری اراضی واگزار کرائی جائے، وفاقی پولیس میں نفری کی کمی پوری کرنے کیلئے بھرتی کا عمل شروع کرنے، کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے سروے کی رپورٹ ایک ماہ کے اندر پیش کرنے اور پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز اور کمپنیوں کی سکروٹنی کی جائے، آئی جی پولےس اسلام آباد نے کمےٹی کو بتاےا کہ اےنٹی کار لفٹنگ سےل مےں تعےنات پولےس افسروں کے کار چوروں سے مبےنہ تعلقات پر انہےں ہٹا دےا گےا ہے، اغوا برائے تاوان اور کار چوری کی وارداتوں مےں نماےاں حد تک کمی واقع ہوئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں 9733 کی کل پولیس نفری میں سے 26 فیصد ڈپلومیٹک ایریا اور وی آئی پی سکیورٹی پر مامور ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ وی آئی پیز کے ساتھ سکیورٹی پر مامور گاڑیاں اسلام آباد کے 11 سے 15 کلومیٹر کے علاقے سے باہر نہیں جاتیں، پولیس اہلکار 12 سے 16 گھنٹے ڈیوٹی کرتے ہیں، 2008ءسے اب تک بم دھماکوں اور سکیورٹی کی مجموعی صورتحال میں بتدریج بہتری آئی۔ اسلام آباد پولیس میں 463 ریٹائرڈ فوجی کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت وفاقی پولیس میں 22 اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا، وفاقی دارالحکومت میں کچی آبادیوں میں بسنے والوں کا سروے کیا جا رہا ہے جو جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ وفاقی پولیس نے موبائل فون اور سموں کے ذریعے مجرموں تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔ گاڑی چوری کی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے اینٹی کار لفٹنگ سیل میں عرصہ سے تعینات اہلکاروں کو تبدیل کیا گیا کیونکہ بعض اہلکاروں پر شک تھا۔ کشمیر ہائی وے سے متصل رہائشی سیکٹروں سے کار چوری کی وارداتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ گاڑیاں کشمیر چترال پنجاب خیبر پی کے میں لے جائی جاتی ہیں۔ اے اےن پی کے سےنےٹر شاہی سےد اور پےپلز پارٹی کے سےنےٹر فتح محمد حسنی نے وزےر داخلہ کی اجلاس مےں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار کےا، شاہی سےد نے کہا کہ وزےر داخلہ نے اپنے ساڑھے چار سال کے دوران کوئی اچھا کام نہےں کےا تاہم کراچی مےں اس مرتبہ عےدالفطر کے موقع پر موبائل فون سروس بارہ گھنٹوں کے لئے بند کرنا ان کا اچھاکام تھا۔ قائمہ کمیٹی کے ارکان کی طرف سے آئی جی پولیس اسلام آباد کی رہائش گاہ اور دفتر کے باہر سکیورٹی کے لئے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر شدید تنقید پر آئی جی سیخ پا ہو گئے، احتجاجاً کہا کہ اگر کمیٹی حکم دے تو میں ٹینٹ میں دفتر قائم کر لوں گا، مجھے تو سکیورٹی خدشات نہیں۔ قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ لا اینڈ آرڈر کا ہے۔ طلحہ محمود نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ عہدے کے قابل ہی نہیں۔ اجلاس میں شرکت نہ کرنا ان کا وطیرہ ہے۔ ان کے رویہ کے خلاف وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور چیئرمین سینٹ نیر بخاری کو خط لکھیں گے۔