صرف کرکٹ میں انڈیا کی شکست کیوں؟
بھارت نے حسب توقع پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے ہرا دیا۔ حسب توقع اس لیے کہ پہلے دو میچ جو پاکستان نے جیت لیے تھے۔ یوں ”ٹی۔20۔ ورلڈ کپ“ میں ”انڈیا“ کے ہاتھوں ہارنے کی روایت کو ذلیل نہیں ہونے دیا۔ ردّ عمل شائقین کے ہاتھوں بڑی ٹی وی سکرینیں ٹوٹنے کی صورت سامنے آیا۔ کئی شہروں میں لوگ آپس میں لڑ پڑے۔ مجھے بھی ”اہل خانہ“ کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ سے پہلے ”ہارنے کی بات“ جو کر دی تھی پاکستان اگلا میچ ”جیتے گا“....
کافی دنوں سے میڈیا پر ”کرکٹ“ کا بخار چڑھا ہوا تھا اور میچ والے دن (یعنی آج) حسب معمول بڑے تعلیمی اداروں، چوراہوں، شاپنگ مراکز پر میچ دکھانے کے لیے بڑی بڑی ”ٹی وی سکرینوں“ کا اہتمام تھا۔ گھروں پر لوگوں نے اپنے خاندان والوں اور کچھ نے دوستوں کے ساتھ اکٹھا میچ دیکھنے کا پروگرام بنا کرتھا۔ہم صرف ”انڈیا“ کے ساتھ ”کرکٹ میچ“ میں ہی کیوں اتنے حساس ہو جاتے ہیں۔ جیتنے پر مٹھائیاں بانٹتے ہیں۔ گلیوں، سڑکوں پر نوجوان، بوڑھے، بچے، بچیاں بھنگڑا ڈالتے ہیں اور ہارنے پر ہم ”اپنی ٹیم“ کو گالیوں سے نوازتے اور ”بکنے“ کا الزام عائد کرتے ہیں بلکہ گالیوں کا سلسلہ تو میچ شروع ہوتے ہی (ٹیم کی کارکردگی) پر شروع ہو جاتا ہے.... جیتنے کیلئے نوافل پڑھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ صرف ”کرکٹ میچ“ میں ہی اتنی حساسیت کیوں؟؟
ہمارے کپڑے انڈین، پان سپاری انڈین، انڈین ”کاجو“ ۔”بادام“ والی مٹھائی کھانے کے ہم رسیا، اب تو ہماے ملک میں بھی انڈین طرز کی مٹھائی کافی سالوں سے بننا شروع ہو گئی ہے۔ ”پانی“ ہمارا اس نے بند کر دیا، زراعت تباہ ہو گئی، بے روزگاری، جہالت کا گراف بڑھ گیا، بدلہ میں بھوک، ننگ نے جرائم کی راہ اپنا لی۔ ہمارا ناطقہ بند کرکے ”سرحدیں“ کھول دیں۔ بھارتی شہروں تک سڑکوں کے جال بچھ گئے۔ کوئی دن نہیں جاتا جب کوئی نہ کوئی وفد ”امن کی آشا“ کے تماشے میں حصہ لینے کے لیے نہ آ رہا ہو۔ سرحد پر چلے جاﺅ تو انڈین سامان سے لدے ٹرک آ رہے ہیں اور ادھر سے جانے والے ٹرک چند ایک ”امن کی آشا“ کے سرکس میں مشغول پرانے کھلاڑی جن کو نہ اپنی عزت پیاری اور نہ طن کی۔ اب تو ”انڈیا، پاک سرحد“ پر اپنی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں کر رہا ہے اور ادھر سے افغانستان نے سرحد پر ہزاروں فوجی تعینات کرکے حملہ کی بھی دھمکی دے دی۔ کیا یہ سب ”فوجی“ اب میچ دیکھنے کے لیے جمع ہوئے ہیں یا ہمیں مٹھائی کھلانے۔ اتنی سطور لکھنے کے بعد ایک دن کا وقفہ رہا اور آج ”پاکستان آسٹریلیا“ سے میچ جیت گیا اور ”پاکستانی حسب مزاج ناچ اٹھے۔ سوچنے والی بات ہے ایک نسبتاً کمزور ٹیم سے ہار اور ایک مضبوط ٹیم کو شکست، اب ”سری لنکا“ سے ”سیمی فائنل“ میں ٹاکرا ہو گا۔ ایک مضبوط ٹیم جو ٹورنامنٹ کا کوئی بھی میچ نہیں ہاری۔ کیا ”انڈیا“ چاہے گا کہ پاکستان جیتے۔ ایسا انڈین جن کا ”کرکٹ اور موسیقی“ دھرم کا حصہ بن چکا ہے۔ ایک جیت اور پھر شکست، آثار تو یہی ہیں۔