• news

ڈرون حملوں میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین جاںبحق ہو رہے ہیں: متاثرین

پشاور (بیورو رپورٹ) شمالی وزیرستان سے آئے ہوئے قبائلی عمائدین اور ڈرون حملوں کے متاثرین نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین مر رہے ہیں اور ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والوں کا تمام ڈیٹا پیش کیا جائےگا۔ ان خیالات کا اظہار قبائلی مشر جلال منظر، نوربہرام، رفیع الدین اور نیک ایاز نے گذشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما سلیم جان کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر میڈیا کو دوماہ قبل شمالی وزیرستان کے علاقہ شوال میں ہونے والے امریکی ڈرون طیاروں سے فائر کئے گئے میزائل کے ٹکڑے بھی دکھائے گئے، قبائلی عمائدین نے بتایا کہ ان حملوں میںکسی کا بھائی، کسی کی بہن تو کسی کا والد مر رہا ہے اور جو شہری ان حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں انتظامیہ کو ہم ان کے نام اور باقی تمام ریکارڈ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکی ڈرون حملوں میں مرنے والے افراد سے متعلق تحقیقات کی جائے کہ یہ لوگ دہشت گرد تھے یا بے گناہ قبائلی شہری۔ انہوں نے اعلان کیا کہ قبائلی عوام پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہیں اور ڈورن حملوں کے خلاف تحریک انصاف کی وزیرستان امن مارچ ہر لحاظ سے ایک کامیاب مارچ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں اور خواتین کا مکمل ڈیٹا آج جمعہ کے روز عمران خان کے ہمراہ پیش کیا جائیگا جس کے بعد امریکہ کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہو جائے گا کہ ہم دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میزائلوں میں وہ کیمیکل استعمال ہوتا ہے جس کے استعمال پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے صوبائی رہنما اسد قیصر اور سیلم جان نے کہا کہ وزیرستان مارچ کا بنیادی مقصد دنیا کو بتانا ہے کو ڈرون حملوں میں بے گناہ شہری مر رہے ہیں اور اس سے قبائلی خطہ بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن