• news

سوئس حکام کو خط، حکومت معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹا دے تو بہتر ہو گا: مشاہد اللہ

لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت سوئس حکام کوخط لکھنے کو مزید طول دینے کی بجائے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اس معاملے کو خوش اسلوبی سے نمٹا دے تو ےہ اس کےلئے بہت بہتر ہو گا۔ حکومت خط لکھنے کے معاملے پر سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ عوام کے ساتھ آنکھ مچولی کر رہی ہے اگر پیپلز پارٹی اور اس کے ذمہ داران سمجھتے ہیں کہ صدر زرداری کی کوئی رقم سوئس بنکوں میں موجود نہیں اور نہ ہی انہوں نے غلط طریقے سے قومی رقم وہاں منتقل کی تو انہیں اس معاملے کو عدالت کے اندر حل کرنا چاہئے لیکن کیس کو کھلنے ہی نہ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ خود حکومت کو بھی معلوم ہے کہ معاملہ اتنا صاف اور سیدھا نہیں۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت کو سوئس بنکوں کو خط لکھنے کے معاملے پر دو فوری خطرات لاحق ہیں، ایک ےہ کہ انہیں آصف زرداری کی جانب سے سوئس بنکوں میں غیر قانونی طور پر منتقل کردہ رقم واپس لانا ہو گی اور دوسرا ےہ کہ NRO کے فیصلے کے مطابق چونکہ کیس کو بندکرنے کےلئے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کا خط سرے سے ہی غیر آئینی ہونے سے اس معاملے پر خود آصف زرداری کی صدارتی اہلیت بھی خطرے میں پڑ جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام حکومت کی نااہلی اور بدعنوانی چھپانے کےلئے سپریم کورٹ میں وقت ضائع کر کے مظلوم بننے کی پالیسی کو سمجھ چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن