• news

بلوچستان میں علیحدگی کی بات کرنے والوں کیساتھ سختی سے نمٹنا چاہئے: مشرف

لندن/ کراچی (ثناءنےوز) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نواز شریف جن نام نہاد بلوچ سرداروںسے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ انہیں اپنی پارٹی کا ٹکٹ دےکر انتخاب لڑا لیں حقیقت واضح ہو جائیگی۔ بلوچستان کے معاملہ کا بنگلہ دیش سے موازنہ کسی طرح بھی درست نہیں ،بنگلہ دیش آبادی کا 52فیصد تھا جبکہ بلوچستان صرف پانچ فیصد کا صوبہ ہے اور جو بلوچ علیحدگی کی باتیں کر رہے ہیں وہ صرف اعشاریہ پانچ فیصد ہیں اورانہیں بھی بلوچی عوام کی حمایت حاصل نہیں‘ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازش کی جارہی ہے اور یہی بلوچ سرداراس سازش میں آلہ کار بن رہے ہیں‘ علیحدگی کی باتیں کرنےوالوں اور دہشتگردی میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں کیا ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ملک کے خلاف بولنے والوں اورعلیحدگی کی باتیں کرنے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں۔ بلوچستان میں ترقی نہ ہونے اور احساس محرومی میں سابقہ حکومتوں کیساتھ ساتھ مرکزی کردار ان بلوچ سرداروں کابھی ہے ‘ یہ خود عوام کو محکوم اور پسماندہ رکھتے ہیں تاکہ صوبے کے وسائل پر قبضہ کر سکیں۔ اکبر بگٹی نے خود کشی کی یا غار میں موجود اپنے ہی بارود سے ہلاک ہوا ‘ فوج پر آپریشن کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کا الزام درست نہیں اب اس پر سیاست کی جارہی ہے ۔ اس واقعے میں اکبر بگٹی سے مذاکرات کرنے جانےوالے دو فوجی افسران بھی شہید ہوئے اور فوج کبھی اپنے جوانوں کو شہید نہیں کراتی۔

ای پیپر-دی نیشن