القاعدہ کی موجودگی، امریکہ نے افریقہ میں اپنی فورسز کی تعداد بڑھا دی
واشنگٹن (آن لائن) شمالی اور مغربی افریقہ میں القاعدہ اور دوسرے عسکریت پسند گروپوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ، افریقہ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ وائس آ ف امریکہ کے مطا بق محکمہ دفاع کے عہدے دار ان رپورٹوں کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں کہ انھوں نے علاقے میں انسدادِ ہشت گردی کی کوششوں میںگذشتہ مہینے کے ا±س حملے سے قبل ہی اضافہ کر دیا تھا جس میں لیبیا میں امریکی قونصلیٹ میں چار امریکی ہلاک ہوگئے تھے۔مالی کے بہت بڑے حصے پر عسکریت پسندوں نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور بمباری کی مہموں اور حملوں کے ذریعے نائجیریا سے لیبیا تک پورے علاقے میں اپنی موجودگی کا احساس دلا یا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ دفاع کے عہدے داروں نے ان رپورٹوں کی تصدیق نہیں کی ہے جن میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ امریکہ کے سفارتی عملے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کےلئے شاید کمانڈوز بھیجے گئے ہیں۔ امریکہ کی ان کوششوں سے اس تشویش کا اظہار ہوتا ہے جس میں برسوں سے اضافہ ہوتا رہا ہے کہ القاعدہ اور اس سے وابستہ گروپس افریقہ میں اپنی سرگرمیاں پھیلا رہے ہیں۔ اگرچہ دوسرے علاقوں میں وہ کافی دباﺅ میں ہیں۔ یو ایس افریقہ کمانڈ صدر جارج ڈبلو بش کے عہد میں قائم کی گئی تھی اور وہ اس خطرے کا پتہ چلانے کےلئے کام کرتی رہی ہے۔ اس نے مغربی افریقہ کے ملک مالی سمیت افریقہ میں جاسوسی، نگرانی اور تربیت کے مشن روانہ کئے ہیں۔ کمانڈ کے عہدے داروں نے بار بار کہا ہے کہ ان کا افریقہ کے برِ اعظم میں مستقل اڈے قائم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور انھوں نے جو ٹیمیں بھیجی ہیں ان کی تعداد بہت کم ہے۔