تحریک انصاف کا امن مارچ شروع ‘ آج جنوبی وزیرستان پہنچے گا ‘ فضل الرحمن کو اپنی دکانداری بند ہوتی نظر آ رہی ہے: عمران
ڈیرہ اسماعیل خان+ چکوال+ میانوالی+ کندیاں+لاہور (خصوصی رپورٹر+نامہ نگاروں سے+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) امریکی ڈرون حملوں کے خلاف تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی قیادت میں ریلی نے جنوبی وزیرستان کی جانب امن مارچ کا آغاز کر دیا اور یہ ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ گیا۔ امن مارچ کا شہر شہر شاندار استقبال کیا گیا۔ امن مارچ میں پارٹی کی مرکزی قیادت سمیت عالمی تنظیموں کے 50 اور 300 سے زائد میڈیا کے نمائندے اور سینکڑوں گاڑیاں شریک ہیں۔ امن مارچ آج صبح 9 بجے جنوبی وزیرستان کیلئے روانہ ہو گا۔ کوٹ کٹی میں آج گیارہ بجے جلسہ عام منعقد ہو گا۔ امن مارچ میں شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی، اعظم سواتی، خورشید قصوری اور ترجمان پی ٹی آئی شفقت محمود سمیت تحریک انصاف کے مرکزی قائدین بھی شریک ہیں۔ جلوس کی حفاظت کے لئے جاں نثاران عمران خان فورس تشکیل دی گئی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ ایف سی کے دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ شہر میں ہائی الرٹ ہے، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ٹانک کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کی امن ریلی کو وزیرستان جانے سے روکنے کیلئے ڈیرہ ٹانک روڈ پر مانجھی خیل چیک پوسٹ کے قریب کنٹینرز کھڑے کر کے روڈ بلاک کر دی گئی۔ پولیس کے 1500 جوانوں کے علاوہ ایف سی کی 5 پلاٹونز بھی تعینات کی گئی ہیں۔ ڈاکٹروں اور محکمہ صحت کے عملہ کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کی خاطر فوج کو چوکس رہنے کا حکم دےدیا گیا ہے۔ ٹی ٹی پی کے نام سے دھمکی آمیز پمفلٹ کی تقسیم کے بعد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ شہر کے داخلی راستوں پر ناکے لگائے جا چکے ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں امن مارچ کے حوالے سے شہر کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے اور زبردست استقبال کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق حکام نے ریلی کے حوالے سے سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ریلی کو قبائلی علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی روک دیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق اس قافلے کے ساتھ جنگ مخالف امریکی گروپ ”کوڈ پنک“ کے تیس سے زیادہ کارکن بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار ڈرون حملوں کے خلاف اس نوعیت کا مارچ کیا جا رہا ہے اور یہ اس لئے بھی اہم ہے کہ اس میں جنگ مخالف امریکی گروپ کے کارکن حصہ لے رہے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں جب یہ مارچ شروع ہوا تو اس میں دو ڈھائی سو لوگ شریک تھے لیکن ان کا کہنا ہے آدھے گھنٹے کی مسافت پر واقع ٹول پلازہ پر اس قافلے میں مزید لوگ شریک ہوئے اور یہ قافلہ 800 سے 900 افراد تک جا پہنچا۔ پولیس کے مطابق مختلف مقامات پر لوگ قافلے میں شریک ہو رہے ہیں۔ عمران کے قافلے کو روکنے کے لئے پولیٹیکل انتظامیہ اور جنوبی وزیرستان انتظامیہ نے ”پہاڑ“ کھڑا کر دیا، ہر قسم کی آمدورفت بند کر دی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارا مارچ امن مارچ ہے، کسی سے لڑنے نہیں جا رہے، حکومت روکنے کی کوشش نہ کرے۔ اس مارچ سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہئے تاہم اگر ہمیں روکا گیا تو رک جائیں گے۔ پہلے کہا گیا طالبان کا حامی ہوں، اب کہہ رہے ہیں مغرب کا حامی ہوں۔ ہمارے خلاف بدگمانی پھیلانے میں فضل الرحمن کا بڑا ہاتھ ہے۔ فضل الرحمن لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ یہود و نصاریٰ آ رہے ہیں حالانکہ میرے ساتھ امن کا پرچار کرنے والے لوگ ہیں، فضل الرحمن ہماری مقبولیت سے گھبرا کر مارچ کیخلاف باتیں کر رہے ہیں ہمارے امن مارچ کو طالبان کے حملوں کا خطرہ نہیں، مولانا فضل الرحمن جیسے سیاستدانوں سے خطرہ ہے۔ ہمارے ساتھ کچھ ہوا تو ذمہ دار صدر، انکے اتحادی اور مولانا فضل الرحمن جیسے لوگ ہونگے۔ ہمیں سکیورٹی وزیرستان کے لوگ فراہم کریں گے۔ حکومت امن مارچ کو روکنا چاہتی ہے، ڈرون حملوں پر حکومت کی دوہری پالیسی ہے۔ امن مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیر داخلہ ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میانوالی میں خطاب کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ ہمارا احتجاج ڈرون حملوںکے خلاف ہے، ہمارا احتجاج ملک میں امریکی مداخلت کے خلاف ہے، ہم ملک کو آزاد، خودمختار اور غیرت مند ملک بنائیں گے، ہم ملک میں قائداعظمؒ اور اقبالؒ کے خوابوں کو تعبیر دیں گے، ملک میں سب سے بڑا گیدڑ آصف زرداری ہے، ہم سرکس کے شیر نہیں تحریک انصاف اللہ کے شیروں کی جماعت ہے ہم ہر حال اور ہر قیمت پر وزیرستان جائیں گے اور وہاں امن کا پرچم لہرائیں گے، اس موقع پر پنجاب پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے انتہائی ناقص انتظامات تھے۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ اب امن مارچ کو وزیرستان جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ آٹھ سال سے ہمارے بھائیوں بہنوں بیٹوں اور بزرگوں پر امریکہ ڈرون حملے کر کے اُن کو تباہ و برباد کر رہا ہے۔ ملک کے کرپٹ صدر زرداری ہمیں ڈرا رہے ہیں۔ خودکش حملوں سے ڈرانے والے زرداری اور ہم میں فرق ہے۔ امریکہ کے خلاف ہم شیروں کی طرح آواز بلند کریں گے۔ ہم سرکس یا نقلی شیر نہیں تحریک انصاف اصل شیر ہیں۔ صدر آصف علی زرداری 100 خودکش حملہ آور بھی چھوڑ دیں تب بھی امن مارچ جائے گا۔ حکومت کی منافقت سامنے آ گئی ہے، امریکہ کی مرضی نہیں چلنے دینگے دہشت گردی کیخلاف امریکی جنگ کے خلاف باہر نکلنا ہو گا امن مارچ کے خلاف سب سے شرمناک کردار مولانا فضل الرحمن کا ہے ان کا نام ”مولانا منافق الرحمن“ ہونا چاہئے۔ رحمن ملک 9 خودکش حملہ آوروں کے فون نمبر بھی دیں ہم ان سے مزید تفصیلات پوچھ لیں گے۔ جے یو آئی (ف) کے امیر کو اپنی دکان بند ہوتی نظر آ رہی ہے۔ طالبان کی دھمکیوں کے پیچھے 100 فیصد فضل الرحمن ہیں۔ آصف زرداری نقلی شیر میں اصلی شیر ہوں، عوام میرے ساتھ ہیں۔ ڈرون حملے بند کرا کے دکھاﺅں گا۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں اور مولانا فضل الرحمن جیسے منافقوں سے ڈرتا ہوں۔ دریں اثناءخیبر پی کے حکومت نے قافلے کو مکمل سکیورٹی فراہم کی ہے، اطلاعات کے مطابق ڈی آئی خان میں امن مارچ کو پذیرائی نہیں مل سکی۔ خیبر پی کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ مارچ سے امن قائم ہوتا تو ہم کب کا کر چکے ہوتے۔ صوبے میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں، امن مارچ روکنے کا ارادہ نہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ طالبان سے کوئی خطرہ نہیں، ڈرون حملے عوام اور فوج دونوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔ طالبان دھمکیوں کے پیچھے سو فیصد فضل الرحمن ہیں۔کرپشن سے ملک ڈوب رہا ہے۔ پرامن مارچ پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے، وزیرستان والے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے برے حالات میں رہ رہے ہیں، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، ہمیں کوٹ کنی جانے سے روکا تو مذاکرات کرینگے، ڈی پی او ڈی آئی خان نے کہا ہے کہ ریلی پر حملے کا خطرہ ہے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امن مارچ میں شرکت کے لئے لاہور سے گزشتہ روز قافلے روانہ ہو گئے۔ پہلا قافلہ میاں محمود الرشید اور دوسرا قافلہ احسن رشید کی قیادت میں روانہ ہوا۔ جیل روڈ سے میاں محمود الرشید کے قافلے کی روانگی کے وقت ٹریفک معطل ہو گئی تاہم ٹریفک وارڈن نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی مدد سے جلد ٹریفک بحال کر دی۔ قافلے کے شرکاءڈرون حملوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ عبدالعلیم خان کی زیرقیادت لاہور سے مرکزی قافلے نے شرکت کی جس میں سابق ممبران اسمبلی، شعیب صدیقی، نصراللہ مغل، نذیر چوہان، فراز احمد چودھری، عبدالکریم کلہواڑ، تحریک انصاف کے عہدیداران اور کارکنوں کی بڑی تعداد عبدالعلیم خان کی سربراہی میں موٹروے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے جہاں علی الصبح یہ قافلہ وزیرستان کے لئے مرکزی جلوس میں شامل ہوا۔ ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں عمران نے کہا ہے کہ طالبان کی بہت سی اقسام ہیں، ایک نظریاتی طالبان ہیں جو شرعی اسلام لانا چاہتے ہیں، دوسرے وہ ہیں جو امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں، کچھ وہ ہیں جو نقصانات کی وجہ سے لڑ رہے ہیں اور کچھ سمگلر ہیں جو طالبان کے بھیس میں ہیں۔ جنرل کیانی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ انتہا پسند سوچ کے خلاف لڑ رہے ہیں، دراصل وہ ان کے خلاف بات کر رہے تھے جو بندوق کی نوک پر غلبہ پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بہت کم لوگ ہیں۔ جنگ ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ حکومت کو امریکہ کی جنگ سے نکلنا ہو گا۔ میں اصل میں اپنی فوج کو بچانے جا رہا ہوں۔ طالبان کے کئی گروپ ہیں جنہیں باہر سے فوج کے خلاف لڑنے کیلئے پیسہ ملتا ہے۔ میں ملٹری آپریشن کے خلاف ہوں۔ ہم نمل یونیورسٹی کیلئے ڈیڑھ ہزار ایکڑ کی قیمت ادا کر چکے ہیں لیکن پنجاب حکومت رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ پنجاب حکومت زمین ہمارے نام ہیں کر رہی۔