عمران 001 نمبر سے آنے والی کال نظرانداز کرکے مارچ جاری رکھیں: پرویزرشید
لاہور (خبرنگار) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان اپنے بلند و بانگ دعووں کی لاج رکھیں اور001 کے نمبر سے آنے والی کمانڈنگ ٹیلی فون کال نظر انداز کردیں، عمران خان اس وقت تک مارچ جاری رکھیں جب تک وہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کو پامال کرنے والے ڈرون حملوں کو بند نہیں کرا لیتے۔ اپنے بیان میں پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان اور تحریک انصاف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور مسلم لیگ کے کارکنوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے جنہوں نے عدلیہ بحالی کیلئے شروع کئے جانے والے مارچ کو عدلیہ کی بحالی تک جاری رکھا۔ اگر عمران خان ڈرون حملوں کو رکوائے بغیر مارچ ختم کر دیتے ہیں تو عوام اس مارچ کو نورا کشتی اور مک مکا قرار دیں گے۔ کسی ٹھوس مقصد کو حاصل کئے بغیر آدھے راستے سے عمران خان کی واپسی اس بات کی گواہی ہو گی کہ اکتوبر 2001ءمیں ڈکٹیٹر مشرف نے بش کی جنگی مشین کو تباہی پھیلانے کیلئے سہولتیں فراہم کیں اور 7اکتوبر 2012 ءمیں عمران خان مغرب کی پراپیگنڈا مشین کو لیکر وہیں پہنچ گئے ہیں جہاں کے عوام ہاتھیوں کی لڑائی میں گھاس کی طرح کچلے جا رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نا م نہاد سونامی کے بعد عمران خان کی ریلی بھی ڈرامہ ہے۔ عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان عوام کو مزیددھوکہ نہیںدے سکتے ،گزشتہ سال جب صوبے میں ڈینگی کا مرض اپنے عروج پر تھا۔ وزیراعلیٰ مرض کی روک تھام کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہے تھے عمران خان اس وقت کہاں تھے؟ 2010کے سیلاب میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف عوام کے ساتھ کھڑے تھے مگر عمران خان اس وقت بھی عوام کے درمیان موجود نہیں تھے۔ عمران مصیبت کی ہر گھڑی میں ملک سے باہر ہوتے ہیں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دھوکہ دیکر ان سے چندے وصول کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل ظفراقبال جھگڑا نے کہا کہ عمران خان نے ٹانک میں جلسے سے خطاب کے بعد قبائلی عمائدین کی پہنائی ہوئی دستار لوگوں میں اچھال کر قبائلی عوام کی توہین کی، عمران خان کے اس انتہائی بچگانہ اور غیرذمہ دارانہ فعل کی وجہ سے قبائلی عوام کے دل دکھی ہیں۔ قبائلی عمائدین نے عمران خان کو مہمان سمجھ کر عزت افزائی کے لئے روایتی دستار پہنائی تھی لیکن انہیں نہیں پتہ تھا کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے والا ان کی دستار بھی منچلوں میں اچھال دے گا۔ عمران خان سیاست کی الف ب سے تو نابلد تھے ہی‘ اب لوگوں کو پتہ چل گیا ہے کہ انہیں قبائلی عوام کی روایات کا بھی کچھ پتہ نہیں۔ مارچ وزیرستان کے عوام سے اظہاریکجہتی نہیں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے تھا۔ عمران کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ قبائلی علاقے میں تقریر کر رہے ہیں یورپ میں نہیں۔ دستار کو عوام میں اچھال کر قبائلی عوام کو آخر کیا پیغام دیا ہے؟ قبائلی عوام کو ڈرون حملوں کا شاید اتنا افسوس نہیں ہوا ہو گا جتنا ان کی عزت اور ناموس کے نشان کو اچھالے جانے سے ہوا ہے۔ صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ عمران خان وزیرستان کا نام لے کر چلے تھے لیکن اب وزیرستان کے باہر سے ہی پکنک منا کر و اپسی کے سفر پر ہیں۔ عمران خان اپنے آپ کو شیر کہتے ہوئے نہیں تھکتے وہ دوسروں کو کاغذی شیر قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ شیر ہدف کے تعاقب میں نکلے تو ناموافق حالات دیکھ کر بھوکا واپس گھر نہیں جایا کرتا۔ شیر وہ تھا جو لانگ مارچ کے لئے مصمم ارادہ لے کر لاہور سے نکلا اور واپس تب آیا جب اس نے جج بحال کرا لئے۔ شیر وہ تھا جو ایک آمر کے سامنے ڈٹ گیا اور اقتدار چھوڑ دیا‘ ہتھکڑیاں اور جیلیں قبول کر لیں لیکن مشرف کے ساتھ جمہوریت کشی کا سودا نہ کیا۔ عمران خان اپنے آپ کو عوام کا لیڈر کہلوانا بند کریں کیونکہ وہ محض کنسرٹ لگانے والے ایک ٹولے کے لیڈر کے سوا کچھ نہیں۔