• news

فضل الرحمن زرداری کے ”رائٹ ہینڈ“ہر حکومت میں شامل ہو کر مال بٹورتے ہیں، عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت نیوز + آئی این پی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کے کہنے یا فون کال پر وزیرستان امن مارچ کی ٹانک سے واپسی کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ کارکنوں اور صحافیوں سمیت دیگر شرکا کی جانیں بچانے کیلئے واپس آئے، ہمیں راستے سے واپسی کا طعنہ دینے والے ایک فون کال پر اسلام آباد آنے کی بجائے گوجرانوالہ سے واپس لاہور چلے گئے تھے‘ مولانا فضل الرحمن کا کام ہر حکومت میں شامل ہونا اور مال بٹورنا ہے‘ مولانا شرم کریں جنگ اور ڈرون حملوں کی مخالفت کرنے والے امریکیوں کو یہود و نصاریٰ قرار نہ دیں یہ اللہ کے خاص لوگ ہیں‘ فضل الرحمن لکھائی پڑھائی کر لیں اور گوگل سرچ کر لیا کریں اگر انہیں تہذیب اور عقل ہو تو بات سمجھ آئے۔ وہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ جاوید ہاشمی‘ شاہ محمود قریشی‘ عارف علوی‘ جہانگیر ترین اور دیگر بھی ان کے ساتھ تھے۔ عمرا ن خان نے کہا کہ حکومت کے پاس سنہری موقع تھا کہ وہ امن مارچ کو وزیرستان جانے دیتی تو دنیا کو پیغام ملتا کہ قبائلی عوام امن پسند ہیں اور ڈرون حملے دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں لیکن حکومت نے مارچ کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر کے یہ موقع گنوا دیا۔ مغربی ممالک کے چار بڑے صحافیوں کو امن مارچ میں شرکت کے لئے ویزے جاری نہیں کئے گئے، پھر مارچ والے روز پراپیگنڈا کیا کہ 6 خودکش حملہ آور مارچ پر حملے کےلئے روانہ ہوچکے ہیں۔ میرے یہودی ایجنٹ ہونے کا پراپیگنڈا کیا اورٹانک میں پمفلٹ تقسیم کئے کہ عمران خان کے مارچ میں یہود و نصاریٰ شامل ہیں۔ ڈی آئی خان سے صبح چلے تو راستے میں کنٹینرز کھڑے کر کے تین گھنٹے لیٹ کر دیا جس کی وجہ سے وزیرستان کے اندر نہ جا سکے اور راستے سے واپس آنا پڑا۔ چیک پوسٹ پر موجود فوجی کر نل نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں وہاں فوجی بھی سفر نہیں کرتے اس لئے میں اپنے کارکنوں اور صحافیوں کی زندگی کو لاحق خطرات کے پیش نظر واپس آیا۔ حکومت کی پالیسی دوغلی ہے یہ ایک طرف ڈرون حملوں کی مذمت کرتے اور وسری طرف یہ حملے ان کی اجازت سے ہو رہے ہیں۔ ہماری مہم سے عالمی سطح پر ڈرون حملوں کے خلاف فضا بنی، ہر طرف ان کی مذمت ہو رہی ہے۔ ہمارے ساتھ 150 بین الاقوامی نشریاتی ادارے تھے اور دنیا بھر کے اخبارات اور ٹی وی چینلز میں خبریں نشر ہو رہی ہیں، ڈرون حملوں کے خلاف مضامین شائع ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور دیگر قائدین اگر وزیرستان نہیں جا سکتے تو کم از کم ڈی آئی خان تک ہی چلے جائیں اور متاثرین ڈرون سے اظہار یکجہتی کریں۔ ڈرون حملوں سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم انجینئرنگ کے طالب علموں نے اپنے عزیز کے ڈرون میں مارے جانے سے کابل جا کر امریکیوں پر خودکش حملہ کیا، ہم پر تنقید کرنے والے کہ ہم وزیرستان نہیں جا سکے ایسے لوگ خود لندن جرمنی اور سپین جا کر جلسے کر رہے ہیں۔ شریف برادران خود ٹیلی فون کال پر لانگ مارچ اسلام آباد لانے کی بجائے گوجرانوالہ سے واپس لاہور چلے گئے تھے۔ نواز شریف نے الیکشن کے بائیکاٹ کے فیصلے کے بعد ڈیوڈ ملی بینڈ کے فون پر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ چودھری نثار علی ٹوپی ڈرامہ کر رہے ہیں، الطاف بارے اپنا م¶قف نہیں بدلا۔ انہوں نے کہا کہ وکی لیکس کے مطابق فضل الرحمن نے امریکی سفیر کو کہا کہ مجھے وزیر اعظم بنوایا جائے تو ہر کام کروں گا۔ انہوں نے اسلام کو گندا کیا اور لوگوں کو اسلام سے دور کیا ان کاکام مال بنانا اور ہر حکومت میں شامل ہونا ہے۔ مولانا فضل الرحمن آصف زرداری کے رائٹ ہینڈ ہیں، مولانا فضل الرحمن کے ہوتے ہوئے یہود و نصایٰ کی ضرورت نہیں، لندن میں جو کہنا تھا کہہ دیا، الطاف حسین پر م¶قف تبدیل نہیں کیا، عمران خان نے کہا کہ فضل الرحمن پہلے مشرف اور اب زرداری حکومت میں مزے لوٹ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن ہر حکومت میں شامل ہو کر مال بناتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن