انفرادی ذمہ داری
مکرمی! ”بھارت سے تجارت“ کے مضمون نگار سے مجھے اتفاق ہے کہ دشمن ملک سے لین دین غلط ہے تاہم ساری توقع حکام سے وابستہ کرنا بھی صحیح نہیں کہ وہ اس کا سد باب کریں۔ ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم بھارتی اشیاءنہ خریدیں۔ ان سے پینگیں نہ بڑھائیں۔ قابل غور بات ہے کہ حکومت کسی کو مجبور نہیں کرتی کہ مہنگی ٹکٹ خرید کر بھارتی فلم دیکھے۔ خواہ بھارتی فلموں پر پابندی نہ ہو لیکن یہ اپنی مرضی ہے کہ ہم نہ دیکھیں۔ اگر ہر کوئی فرض شناسی کا مظاہرہ کرے تو ہمیں بھارت سے کوئی خطرہ نہیں۔ ذرائع ابلاغ پہ لازم ہے کہ رہنمائی کریں، بجائے گمراہ کرنے کے۔ افسوس کا مقام ہے کہ نجی ٹی وی چینل ہم پر ”ممبئی“ کی زبان مسلط کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ فنکاروں کو لسانی آلودگی سے ٹوکیں۔ یہی چینل عقیدہ پاکستان کے خلاف دشمن کا پراپیگنڈہ نشر کرتے ہیں۔ اٹھتے بیٹھتے، محفلوں میں زیر بحث حکام پہ تنقید ہوتی ہے جو بجا ہے لیکن ہمیں بھی تو خود احتسابی کرنی چاہیے۔ کسی نے ہمیں وقت کی پابندی اور وعدہ پورا کرنے سے نہیں روکا مگر ان بدعتوں سے ہم نے خود کو عذاب میں ڈال رکھا ہے۔ آخر یہ کاروبار صبح کو کیوں شروع نہیں کیا جاتا۔ گرم ملک میں دوپہر گئے دکان کھولنے کی کیا تک ہے؟ روز مرہ کی زندگی میں خود کو ایماندار اور منظم کرنے سے سب کو آسودگی ہو گی۔(خالد تنویر)