”کشمیری ہوں‘ بھارتی آئین کو نہیں مانتا“ آزاد رکن کے ریمارکس پر مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں ہنگامہ
سرینگر (آن لائن) مقبوضہ کشمیر قانون ساز اسمبلی کے آزاد رکن انجینئر رشید نے کہا ہے کہ وہ بھارتی آئین کوتسلیم نہیں کرتے ہیں ، اسمبلی یا پنچائتی انتخابات سے تنازعہ کشمیر کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں آئے گا، کشمیرکو پوری دنیا نے متنازعہ تسلیم کیا ہے جبکہ پی ڈی پی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں اور سپیکر کی جانب سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ہنگامہ ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پنچائتی نمائندوں کی ہلاکتوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ پنچائتی انتخابات کو سیاسی مسائل کے ساتھ جوڑ نے سے ہی دیہی نمائندے نشانہ بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی انتخابات یا پنچائتی انتخابات سے تنازعہ کشمیر کی حیثیت میںذرہ بھر کی فرق نہیں آئے گا کیونکہ بقول انکے تنازعہ کشمیر کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ انجینئر رشید نے کہاکہ اگر تنازعہ کشمیرنہیں ہوتا نہ تو یہاں اٹانومی اور سیلف رول کا نعرہ بلند نہیں کیا جاتا۔ انہوںنے کہا”جب راہول گاندھی کہتے ہیں کہ وہ کشمیری ہیں لیکن فاروق عبداللہ کہتے ہیں کہ وہ ہندوستانی ہیں تو کسی بھی ممبر اسمبلی کو جھوٹ نہیں بولنا چاہیے بلکہ کھل کر یہ کہنا چاہیے کہ ان انتخابات میں 80 فیصد لوگوں نے شرکت کرکے ہندوستان کو تسلیم کیا ہے جس پر ایوان اسمبلی میں کافی شور و شرابہ اور ہنگامہ آرائی بپا ہوئی جس دوران نذیر گردیزی اور شام لعل شرما نے انجینئر رشیدسے مخاطب ہو کر کہا کہ انہوںنے آئین ہند کے تحت ایوان میں آنے کیلئے حلف اٹھایا ہے اور یہ کہ انہوں نے آئین کو تسلیم کیا ہے جس پر انجینئر رشیدنے کہاکہ رائے شماری کا موقعہ فراہم کیا جائے۔اس موقع پر ایوان اسمبلی میں آزاد ممبر اسمبلی انجینئر رشید نے چلا چلا کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے جسے پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔اس موقعہ پر سپیکر نے انجینئر سے مخاطب ہوکرکہا کہ کیا وہ ہندوستانی نہیںہیں، جس کے جواب میں انہوں نے کہا ”میں تو آئین ہند کو تسلیم نہیں کرتا ہوں بلکہ میں صرف کشمیری ہوں“۔اس دوران کانگریس ،بھاجپا ،پینتھرز اور جموں سٹیٹ مورچہ ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور انجینئر کے بیان پر سخت احتجاج کیا۔ اس دوران سپیکر نے کہا کہ ”انجینئر رشید حکومت کی اکائی ہے اور جب ووٹ ڈالنے کی باتیں آتی ہیں تووہ حکومت کے حق میں ووٹ دیتا ہے جبکہ پیسہ لیتے وقت وہ ہندوستانی ہوتا ہے۔شام لعل شرما نے کہا کہ ”انجینئر رشید آئین ہند کی وجہ سے ہی اسمبلی سے تنخواہ لے رہا ہے اور دوسری جانب آئین ہند کو تسلیم نہ کرنے کی باتیں کررہا ہے جو سراسر دوہرا معیار ہے“۔اس پر انجینئر نے کہا کہ وہ کشمیر ی ہے اور کشمیر متنازعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹانومی ،سیلف رول ،53کی پوزیشن ،اور کشمیر سے متعلق تمام معاہدے صرف اس وجہ سے ہوئے کیونکہ کشمیر متنازعہ ہے اور اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو رائے شماری فراہم کرنے کے بین الاقوامی وعدے سے بھاگ نہیں سکتا ہے۔ انہوں نے بار بار دہرایا کہ ریاستی اسمبلی کوکشمیر سے متعلق اقوام متحدہ قراردادوں کو ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور کشمیریوںنے حق خود ارادیت کیلئے کافی قربانیاں دی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ سپیکر نے انجینئر رشید کا وہ حلف نامہ پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے اسمبلی ممبر بنتے وقت ریاستی و ملکی آئین کے ساتھ وفادار رہنے اور بھارت کی سالمیت کا تحفظ کرنے کی قسم کھائی تھی تاہم انجینئر رشید اس سے بھی مرعوب نہیںہوئے اور کہا کہ یہاں رائے شماری کرائی جائے ،ہوسکتا ہے کہ وہ ہندوستان کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ ۔دلچسپ امر یہ ہے کہ جب انجینئر رشید ہر طرف متنازعہ بیان کو لیکر حملے کی زد میں تھے تو پی ڈی پی ممبران نے ایوان میں خاموشی اختیار کی اور انجینئرکے خلاف یا حمایت میں کوئی بات نہیں کی۔