زرداری کے ٹرائل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ پارٹی رہنماﺅں کے تحفظات دور کریں گے : فاروق ایچ نائیک
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ثناءنیوز) وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے نتیجہ میں صدر زرداری کے خلاف کوئی کیس نہیں چلے گا اور نہ ہی کوئی ٹرائل ہو گا نہ صدر کے خلاف پہلے کوئی کیس تھا نہ اب ہے اور نہ آئندہ ہو گا ۔ ٹرائل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کوئی قومی دولت نہیں لوٹی گئی، ججوں کے ساتھ بند کمروں میں کوئی راز و نیاز کی باتیں نہیں ہوئیں ہر چیز شفاف طریقہ سے ہوئی ۔ ملک میں جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لئے خط لکھا جا رہا ہے ۔ صدر زرداری کے خلاف بیرون ملک اور اندرون ملک کوئی مقدمہ ثابت نہیں ہوا ۔ وہ تمام مقدمات میں باعزت بری ہوئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ وزیر قانون فاروق نے کہا کہ آج انصاف کی فتح ہوئی ۔ جمہوریت ،قانون اور آئین کی فتح ہوئی جو بھی کام حکومت پاکستان نے کیا وہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق کیا ہے۔ حکومت نے اپنے تحفظات کو خط میں لکھا اور عدالت نے شفقت کرتے ہوئے ان تحفظات کو مانا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز کا ایک وقت متعین ہے اور ہر کام مقررہ وقت کے مطابق ہوتا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے دور کے وزیر قانون بھی ٹھیک تھے اور میں بھی ٹھیک ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری کا کوئی ٹرائل نہیں ہو گا خط میں یہ نہیں لکھا گیا کہ کوئی کیس ٹرائل ہو گا ۔ صدر کیخلاف اس ملک میں نہ کوئی کیس ہے نہ پہلے کیس تھا نہ انشاءاللہ کل کوئی کیس ہو گا تو ٹرائل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ان کا کہنا تھا عدالت حکومت اور مجھ پر اعتماد کر رہی ہے لیکن ایک طریقہ کار ہوتا ہے وہ اپنے طریقہ کار کے تحت چل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 14 نومبر کو اگر ہم خط پہنچنے کی اطلاع کر دیں گے تو عدالت وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لے گی ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ خط کے مسودہ کی منظوری وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے دی جو کہ حکومت کے سربراہ ہیں۔ غیر یقینی صورتحال ختم ہو گئی، پارٹی اجلاس میں رہنماﺅں اور کارکنوں کے تحفظات دور کرینگے۔