زلزلہ 2005ءتعمیر نو مرحلہ سخت جان
آزادکشمیر .... سلطان سکندر
”تن ہمہ داغ داغ شہ‘ پنبہ کجا کجا فہم“ اور ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے“۔ کے مصداق آزادکشمیر میں آٹھ اکتوبر 2005ءکے قیامت خیز اور ہولناک زلزلے سے تباہ حال متاثرین اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کا مرحلہ سخت جان سات سال گزرنے کے باوجود ابھی تک طے نہیں ہو سکا اور تحریک تعمیر نو باغ کے زیر اہتمام اسلام آباد تک لانگ مارچ اور وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک میں پارلیمنٹ ہا¶س کے سامنے احتجاجی مظاہرے نے تعمیر نو کے حوالے سے ایرا‘ سیرا سمیت آزادکشمیر اور پاکستان کی حکومتوں کے بلند بانگ دعو¶ں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے اس مظاہرے کی قیادت جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی‘ جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار خالد ابراہیم خان‘ مسلم لیگ (ن) کے شاہ غلام قادر اور راولپنڈی اسلام آباد کے مسلم لیگی ارکان قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور ملک شکیل اعوان نے کی اور اس میں باغ آزادکشمیر کی انجمن تاجران‘ انجمن شہریان اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ عبدالرشید ترابی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ زرداری حکومت‘ آزادکشمیر کے متاثرین زلزلہ کے 56 ارب روپے واپس کرے۔ بصورت دیگر پوری قوم کو لےکر اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے‘ متاثرین مٹی کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں وزراءاور مشیروں کو موج نہیں کرنے دیں گے جماعت اسلامی تعمیر نو کے منصوبوں کی خود نگرانی کرے گی۔ دوسری طرف آزادکشمیر میں 2005ءکے زلزلے کے چھپاسی ہزار شہداءکی ساتویں برسی عزم تعمیر نو اور یوم استقلال کے طورپر منائی گئی اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے قائم مقام صدر سردار غلام صادق‘ سینئر وزیر چوہدری محمد یاسین کے ہمراہ دارالحکومت مظفر آباد میں شہداءزلزلہ کی یادگار پر پھول چڑھانے اور فاتحہ خوانی کرنے کے بعد مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور جنگی بنیادوں پر تعمیر نو کے کام کرانے کے عزم کا اظہار کیا‘ قیامت خیز زلزلے کے بعد آزادکشمیر میں یہ چھٹی حکومت ہے اور ہر حکومت یہی اعلان کر کے تباہ حال متاثرین کو لالی پاپ دیتی رہی ہے حکمران جماعت کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی حال ہی میں زلزلے سے تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی نہ ہونے کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ آزادکشمیر کی حکومت سے لے کر وزیر امور کشمیر میاں منظور احمد وٹو تک تعمیر نو کے 56 ارب روپے کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں منتقلی کی تردید کرتے ہیں لیکن تعمیر نو کے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے بلوں کی عدم ادائیگی اور تعمیر نو کا کام ٹھپ ہو جانے پر ٹھیکیداروں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر کے صدائے احتجاج بلند کی ہے ہیں ستم بالائے ستم یہ کہ آزادکشمیر کے صدر اور وزیراعظم سکولوں سمیت انفراسٹرکچر کی بحالی کو نظر انداز کر کے اور شاہراہ مجاہد اول‘ ٹائیں ڈھلکوٹ روڈ جیسی اہم سڑکوں کی تعمیر نو کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی بجائے دو میڈیکل کالجوں کے قیام اورتمام پارلیمانی پارٹی کو فلیگ ہولڈر بنا کر اور کشمیر لبریشن سیل کے نام پر جیالے مشیروں اور رابطہ کاروں کی فوج ظفر موج بھرتی کرنے کو اپنا بہت بڑا کارنامہ قراردے کر حقائق سے چشم پوشی کر رہے ہیں؟
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
مجھے تلاش تھی جس کی یہ وہ سحر تو نہیں