• news

یوسف رضا گیلانی کی ایوان صدر سے رخصتی

راﺅ شمیم اصغر
سابق وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی حکومتی حلقوں سے ناراضگی کو جنوبی پنجاب میں خصوصی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے اگر ناراضگی طول پکڑتی ہے اور یوسف رضا گیلانی کا صدر زرداری کے ساتھ بندھن ٹوٹ جاتا ہے تو اس کے اثرات بہرحال اس خطے کی سیاست پر مرتب ہوں گے۔ یوسف رضا گیلانی کو پنجاب کے ضمنی انتخابات اور بعدازاں عام انتخابات میں الیکشن انچارج بنانے کا فیصلہ ہوا تھا اور یہ فیصلہ اس لحاظ سے درست تھا کہ پیپلزپارٹی انتخابی مہم چلا اس صورتحال میں یوسف رضا گیلانی کا ناراض ہو کر بیٹھ جانا پیپلزپارٹی کے لئے کافی بڑا دھچکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو منانے کے لئے کوششیں جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا اس ناراضگی پر تبصروں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور یہاں تک چھپ چکا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے لئے مسلم لیگ ن فیورٹ جماعت ہے یہ تجزیہ غالباً انتہائی قبل ازوقت ہے آج کی صورتحال یہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی اور وفاقی حکومت میں اختلافات ہو چکے ہیں اور یہ اختلافات فی الحال ختم ہوتے نظر نہیں آرہے۔ یوسف رضا گیلانی جب وزارت عظمیٰ سے ہٹے تھے تو صدر زرداری نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہمارے سدا بہار وزیراعظم ہیں۔ لےکن یوسف رضا گیلانی ایوان صدر سے اپنا سامان سمیٹ کر روانہ ہوئے تو اس وقت کسی نے انھےں نہ روکا نہ انہیں منانے کی کوئی کوشش کی گئی۔ جس کا مطلب یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ ایوان صدر کے مکیں بھی چاہتے تھے کہ وہ وہاں سے روانہ ہو جائیں اب عام انتخابات قریب ہیں اور پیپلزپارٹی کا الیکشن انچارج ناراض ہو کر گھر بیٹھ گیا ہے۔ انکا ایک بیٹا رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی مشکل میں ہے۔ اس صورتحال میں پیپلزپارٹی کے باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ دسمبر کے آخر میں عبوری حکومت بننے والی ہے۔اس کے بعد آئندہ سےاست کے خدوخال واضع ہو جائےں گے۔
تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کے خلاف اپنی احتجاجی ریلی نکالنے میں کسی حد تک کا میابی حاصل کر لی ہے۔ریلی میں ملتان سے مخدوم جاویدہاشمی اور مخدوم شاہ محمود قریشی سابقہ ایم پی اے شاہدمحمود خاں اور ان کے بھائی طارق نعیم اﷲ بھی شریک ہوئے لیکن ملتان سے تحریک انصاف کی تیسری بڑی شخصیت سابق وفاقی وزیر ملک سکندر حیات بوسن کسی وجہ سے شریک نہیں ہوئے۔ ان کی عدم شرکت کو بڑا معنی خیز قرار دیا جاتا رہا ہے ۔ سکندرحیات بوسن کا جھکاﺅ مسلم لیگ ن کی طرف ہے۔ ان کے وزیرستان نہ جانے سے ان افواہوں میں مزید شدت آ گئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن