ڈی جی سپورٹس، صحافیوں کیلئے دہشت کا نشان نہ بنیں....!
فلسطین کی فٹبال ٹیم نے دو میچز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا تاہم گراﺅنڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے فلسطین کی ٹیم کا دورہ پاکستان ممکن نہ ہوسکا۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کے حکام کا یہ کہنا ہے کہ سپورٹس بورڈ پنجاب کی ایک اعلیٰ شخصیت کی عدم دلچسپی، غیر پیشہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی میچوں کی نمائندگی سے محروم ہوا۔ سیکرٹری پی ایف ایف احمد یار لودھی تو بیورو کریسی کی اس حرکت پر خاصے برہم بھی ہیں۔دوسری جانب سپورٹس بورڈ کا موقف یہ ہے کہ انہوں نے گراﺅنڈ کی دستیابی کے حوالے سے خط فیڈریشن کے نمائندے کو دیدیا تھا تاہم پی۔ایف۔ ایف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ خط اتنی تاخیر سے ملا کہ پھراسکا کوئی فائدہ نہ تھا تب پانی سر سے گذر چکا تھا۔ یعنی ”ویلے دی نماز کویلے دیاں ٹکراں“ پنجاب سپورٹس کے ڈی جی عثمان انور اور ان کی ٹیم صوبے میں کھیل کے فروغ کیلئے بہت کام کرتے نظر آتے ہیں۔ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھنے والے بابو عہدیدار کبھی کسی کے دوست نہیں ہوتے۔ڈی جی سپورٹس صحافیوں کیلئے دہشت کا نشان نہ بنیں۔ صحافیوں کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ ایسے افسروں کے پاس چائے پانی پینے اور تعلقات قائم کرنے کی خاطر وقت ضائع نہ کریں اور زیادہ توجہ اپنے کام پر دیں تو عزت اور خود داری کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نا صرف بات کرسکتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایسے منہ زور افسروں کو اپنے قلم سے درست بھی کرسکتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر ہم سب کو قلم کی حرمت برقرار رکھنے کی توفیق دے۔آمین