• news

جہادی گروپوں کی سرگرمیاں اب عرب ممالک منتقل ہو رہی ہیں، برطانوی خفیہ ایجنسی

لندن (خصوصی رپورٹ / خالد ایچ لودھی) القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مختلف جہادی گروپوں کی سرگرمیاں اب افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے عرب ممالک میں منتقل ہو رہی ہیں۔ برطانوی خفیہ ایجنسی (ایم آئی 5) کے سربراہ جوناتھن ایونز نے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مصر، لیبیا، یمن، عراق، صومالیہ اور سوڈان میں بدلتے ہوئے حالات نے جہادی گروپوں کو فروغ دیا۔ اب شام میں بھی ان گروپوں کو سازگار ماحول میسر آ گیا ہے۔ ماضی کی نسبت اب القاعدہ ان ممالک میں قدم جما چکی ہے۔ خدشہ ہے کہ برطانوی نژاد شدت پسندوں کو بھی اب ان ممالک میں جا کر جہادی گروپوں میں شامل ہونے کے مواقع مل رہے ہیں جو برطانیہ کیلئے سکیورٹی کے مسائل پیدا کریں گے۔ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی گروپ اپنی سرگرمیوں کو اسلامی تحریکوں کا نام دیکر اپنا دائرہ وسیع کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ نئے مصری صدر محمد مرسی کا مکمل جھکاﺅ اسلامی تحریکوں کی جانب ہے اور مستقبل میں مصر ہی سے نئی جدوجہد کا آغاز ہو سکتا ہے جس سے یورپی اور خاص طور پر برطانیہ اس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ”عرب سپرنگ“ جو غیر اعلانیہ طور پر امریکی حکمت عملی کا حصہ تھا یہ اب مختلف اسلامی تحریکوں کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے جو خود امریکہ کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ ایم آئی 5 کے سربراہ کے مطابق عرب ممالک میں القاعدہ کے تربیتی کیمپ موجود ہیں جن میں برطانوی شہری بھی تربیت حاصل کرتے رہے ہیں اب برطانیہ کو پاکستان اور افغانستان کے جہادی گروپوں کی نسبت عرب ممالک میں موجود ان گروپوں سے خطرات لاحق ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن