مولوی فضل اللہ کی ملالہ کے والد اور ہیڈ ماسٹر کو نشانہ بنانے کی دھمکی
پشاور (رائٹرز) طالبان کے ”ریڈیو ملا“ مولوی فضل اللہ نے اپنے خصوصی سیٹ سکواڈ سے تعلق رکھنے والے دو کلرز کو ملالہ یوسفزئی کو قتل کرنے کے بارے میں خصوصی ہدایات دی تھیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ قبائل روایات میں خواتین کو قتل کرنے کی ممانعت ہے لیکن ملالہ کے مسلسل ہمارے خلاف بولنے کی بنا پر نشانہ بنانا پڑا۔ فضل اللہ نے ملالہ کو خاموش کرانے کی ہرممکن کوششیں کیں۔ طالبان نے اخبارات میں جان سے مار دینے کی دھمکیاں شائع کرائیں اور دھمکی آمیز اخبارات ملالہ کے گھر بھجوائے لیکن اس نے انہیں نظرانداز کر دیا۔ سوات طالبان جو آج کل افغانستان کے صوبہ کنٹر میں مقیم ہیں کے ترجمان سراج الدین احمد کا کہنا ہے کہ ہمارا ملالہ کو مارنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن ہم مجبور ہو گئے کیونکہ وہ ہمارے خلاف بولنے سے نہیں رکی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ چند ماہ قبل طالبان کا ایک اجلاس ہوا جس میں اتفاق رائے سے ملالہ کو قتل کرنے پر اتفاق ہوا۔ قتل کا ٹاسک عسکری کمانڈوز کو سونپا گیا ان کے پاس ہدف کو قتل کرنے والے 100 ماہر نشانہ باز ہیں۔ دو افراد کو چنا گیا، ان کا ٹریڈ مارک سر میں نشانہ لگا کر گولیاں مارنا ہے۔ حملے سے قبل حملہ آوروں نے ذاتی طور پر ملالہ کے بارے میں اطلاعات جمع کیں۔ حملہ آوروں نے ملٹری چیک پوائنٹ کے قریب گولی مارنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ ہر جگہ پر حملہ کر سکتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ بان کی مون نے ہمارے خلاف گندی زبان استعمال کی، اس وقت عالمی برادری کیوں خاموش رہی جب پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے عورتوں کو بھی ہلاک کیا، اب ملالہ کے والد کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔ گرلز سکول کے ہیڈ ماسٹر ضیاءالدین یوسفزئی ہٹ لسٹ میں شامل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جلد اہم افراد بھی ہمارا نشانہ بنیں گے۔