گستاخانہ فلم‘ ڈرون حملوں کے خلاف مذہبی جماعتوں کا یوم احتجاج‘ ملالہ پر حملے کی مذمت
لاہور + سیالکوٹ (خصوصی نامہ نگار + وقائع نگار خصوصی + نامہ نگار) دفاع پاکستان کونسل، جماعة الدعوة، تحریک تحفظ ناموس رسالت، تحریک حرمت رسول و دیگر جماعتوں کے زیر اہتمام گستاخانہ فلم اور شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا اور جلسوں، کانفرنسوں اور اجتماعی خطبات جمعہ کا اہتمام کیا گیا۔ خطبات جمعہ میں ملالہ یوسف زئی پر حملہ کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ مساجد میں ملالہ کی صحت یابی کیلئے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔ حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ بہت بڑا ظلم اور زیادتی ہے۔ اسلام کسی صورت ایسے حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ ملالہ یوسف زئی پر حملہ کی اعلیٰ سطحی پیمانے پر تحقیقات کی جائے اور اس افسوسناک واقعہ میں ملوث لوگوں کی پشت پناہی کرنے والوں کو بھی بے نقاب کیا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ تحفظ حرمت رسول کی ملک گیر تحریک کو سبوتاژ کرنے کیلئے کیا گیا‘ یہ انتہائی غیر انسانی حرکت ہے۔ حکمران و سیاستدان امریکی ڈرون حملوں میں معصوم اور بے گناہ بچوں کی شہادتوں کے خلاف بھی آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر حملہ ہیں۔ حکمرانوں کی طرف سے محض مذمتی بیانات کافی نہیں۔ ڈرون حملے روکنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ اگر ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹا گون پر حملہ دہشت گردی ہے تو دنیا کی عظیم ترین شخصیت حضرت محمد مصطفی کی شان اقدس میں گستاخی سب سے بڑی دہشتگردی ہے۔ مسلم حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں انبیاءکی شان میں گستاخی کرنےوالوںکے لئے موت کی سزا کا قانون پاس کروائیں اگر وہ اس بات پر تیار نہیں ہوتے تو امریکہ کا سفارتی بائیکاٹ کیا جائے، ہر قسم کے معاہدات ختم کئے جائیں اورتمام مسلمان ممالک اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے الگ ہو جائیں۔تحریک حرمت رسول پاکستان کے کنونیئر مولانا امیر حمزہ نے جوہر آباد میں خطبہ جمعہ اور میانوالی میں حرمت رسول کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ملالہ پر حملہ بہت بڑی دہشت گردی ہے۔ اسلام تو حالت جنگ میں غیر مسلم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل کی بھی اجازت نہیں دیتا پاکستان جو دارالامن ہے یہاں ایسے حملے کسی صورت جائز نہیں ہیں۔ حافظ عبدالرﺅف نے جامع مسجد القادسیہ چوبرجی میں خطبہ جمعہ کے دوران کہا کہ ملالہ پر حملہ اسلام و پاکستان کے خلاف غیر ملکی سازشوں کا حصہ ہے جس کے ذریعے حکومت کوشمالی وزیر ستان میں آپریشن کےلئے راضی کرنا اور پاکستانی عوام کی توجہ تحفظ حرمت رسول کی ملک گیر تحریک سے ہٹا نا ہے۔ تحریک حرمت رسول کے سیکرٹری جنرل قاری محمد یعقوب شیخ، مولانا سیف اللہ خالد، مولانا غلام قادر سبحانی، مولانا محمد شمشاد احمد سلفی، حافظ محمد اکرم، مولانا بشیر احمد خاکی ودیگر نے مختلف شہروں و علاقوں میں جلسوں، کانفرنسوں اور خطبات جمعہ کے دوران کہاکہ فرقوں اور مفادات کی سوچ سے نکل کر اسلام اور ایک ا مت کی سوچ کوپروان چڑھاکر امت کو بیدار کر کے پختہ سوچ دینے اور حرمت رسول کے دفاع کےلئے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں حافظ محمد سعید نے گستاخانہ فلم کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کرنے کے لئے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں وفاق پاکستان کو فریقف بناتے ہوئے م¶قف اختیار کیا ہے کہ آئنی کے تحت پاکستان پر لازم ہے کہ وہ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنائے۔ جے یو آئی کے مر کزی رہنما مولانا محمد امجد خان نے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ کفر نے مسلمانوں کے جان اور ایمان سے کھیلنے اپنا وطیرہ بنا لیا ہے کبھی خاکے چھاپ کر اور کبھی گستاخانہ فلم بنا کر مسلمانوں کو جذبات سے کھیلا جا رہا ہے لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بن کر مجرما نہ کردار ادا کر رہی ہے۔ مختلف مساجد میں مولانا محب النبی، مولانا قاری ثناءاللہ، مولانا سیف الدین سیف، قاری امجد سعید، قاری نذیر احمد، مولانا عبدالماجد حقانی، قاری شبیر احمد عثمانی، حافظ عبد الودود شاہد، قاری عبدالغفار چترالی، حافظ اشرف گجر، حافظ عبدالصمد، حافظ صہیب احمد نے کہا کہ اسلامی ممالک مغربی ممالک کو تیل کی سپلائی بند کر دیں۔ گستاخانہ فلم کے خلاف یوم احتجاج پر لاہور میں مظاہرہ سیون اپ چوک گلبرگ میں ہوا جہاں قریبی آبادیوں سے نکالی ریلیاں میلاد چوک میں جمع ہوئیں۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں جے یو پی کے سیکرٹری جنرل علامہ قاری محمد زوار بہادر نے کہا کہ ایوان صدراور ایوان وزیر اعظم میں بیٹھے لوگ اسلامی غیرت وحمیت اور عشق رسول سے خالی ہیں، لعین پادری اور اس کے ساتھیوں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک غلامان مصطفی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسا کرنے والے مسلمان تو کجا انسان کہلانے کے حقدار بھی نہیں ہیں۔ مظاہرے سے مفتی عاشق حسین شاہ ، مفتی سلمان قادری، قاری عبدالرحمن نورانی، مولانا مختار الحق صدیقی، پیر سید منور حسین شاہ ، مولانا ثاقب افضل، مولانا نعیم الدین، مولانا وسیم شہزاد، قاری کریم بخش اویسی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔