• news

حکومت 4 سال میں 1086 بلین روپے سبسڈی دیکر بھی بجلی بحران حل نہ کر سکی


اسلام آباد (عترت جعفری) بجلی سیکٹر کے لئے سبسڈی مالی سال کے اختتام تک 300 بلین روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے کیونکہ حکومت الیکشن سر پر آنے کی وجہ سے صارفین پر حقیقی بوجھ ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نے یکم جولائی تا 13 اکتوبر کے عرصہ میں اب تک پاور سیکٹر کے لئے 108 بلین روپے جاری کئے ہیں۔ مالی سال 2012-13ءکے بجٹ میں اس مقصد کے لئے 134 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ اس طرح مالی سال کے باقی 9 ماہ کے لئے محض 26 بلین روپے باقی موجود ہیں جو حکومت جاری کر سکتی ہے۔ حکومت اگر نومبر میں بجلی کے نرخ نہیں بڑھاتی تو بجٹ میں مختص کردہ تمام رقم خرچ ہو جائے گی۔ نومبر تا جون کے عرصہ میں حکومت نے سبسڈی کا اجراءبند کیا تو بجلی کے نرخ بڑھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے یا حکومت کو بجٹ کی دوسری مدات میں کٹوتی کر کے سبسڈی کا اجراءجاری رکھنا ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کا بحران اور سبسڈی کے ایشو کا کوئی حل موجود نہیں ہے اور یہ دبا¶ بجٹ خسارہ کو قابو سے باہر کرنے کا باعث بنے گا۔ حکومت گزشتہ 4 سال میں مجموعی طور پر 1086 بلین روپے پاور سیکٹر کو سبسڈی دے چکی ہے تاہم نہ بجلی کا بحران کم ہوا ہے اور نہ ہی سرکلر ڈیٹ کے بوجھ میں کوئی کمی آ سکی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن