مغلوں کی تذلیل
مکرمی! ایک ٹی وی چینل پر پہلے تعلیم کے متعلق ایڈ آتا تھا جو اب مغلوں کی تذلیل کی شکل میں تبدیل ہو گیا ہے۔ جس میں یورپی اقوام کی تعریف اور اپنے اسلاف کی تذلیل کی جاتی ہے یہ غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ سب سے پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی کا تذکرہ ہے۔ مغلوں کا دور 1526ءسے لیکر 1857ءتک ہے جبکہ اس یونیورسٹی کو 1096ءمیں قائم کیا گیا۔ اس سے پہلے مسلم یونیورسٹی ال اظہر 998ءمیں قائم ہو چکی تھی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کا مغلوں کے دور سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ 1857ءمیں مسلمانوں میں تعلیم سو فیصد تھی۔ دوسرے لنکن یونیورسٹی کی بات ہوتی ہے۔ ہم نے اور سب لوگوں نے ویسٹرن فلمیں دیکھی ہوئی ہیں۔ 100سال پہلے امریکن یہی تھے۔ جس کے ہاتھ بندوق وہی طاقتور لنکن یونیورسٹی 1854ءمیں قائم ہوئی۔ اسکا بھی مغلوں کی عمارات سے کوئی تعلق نہیں۔ 300 سال پہلے سٹیم انجن دریافت ہوا جس کے نتیجے میں 250 سال پہلے انڈسٹریل انقلاب آگیا۔ اس سے پہلے کوئی انڈسٹری نہیں تھی۔ زیادہ لوگ کھیتی باڑی کرتے تھے۔ شہری لوگوں کو کام دلوانے کے لئے ایک بہت بڑا پروجیکٹ بلڈنگ کی شکل میں شروع کر دیا جاتا تھا جس سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہو جاتے تھے۔ ہندو مندر بنواتے تھے یا محل‘ انگریز بھی گرجا گھر محل اور دیگر عمارات بنواتے تھے اور اسی طرح پوری دنیا میں کنسٹرکشن کا کام ہوتا تھا۔ کیا لندن‘ پیرس‘ فرانس‘ تاریخی عمارات سے خالی ہیں۔ اسی طرح مسلمانوں نے مساجد‘ باغات‘ مقبرے بنوائے ہرن مینار صرف مینار نہیں بلکہ ایک مکمل شکار گاہ ہے۔ اسی طرح بابری مسجد بھی لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کے لئے بنوائی گئی۔ اس وقت جگہ کی کوئی کمی نہیں تھی۔ رام مندر کا شوشا موجودہ وقت کا ہے۔ میری اس T.V. سے مودبانہ اپیل ہے کہ وہ اپنی تاریخ کو درست کریں۔ مسلمان اپنے ہیروز کو ہیرو بنائیں اور اپنے وطن سے پیار کریں۔(سینئر انجینئر عباس علی بیگ)