توقیر صادق کا تقرر کرنیوالے اعلی ترین عہدہ پر فائز ہیں‘ کیا نیب نے پوچھ گچھ کی : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے چیئرمین اوگرا کی غیر قانونی تعیناتی کیس میں کہا ہے کہ گیس چوری کی قیمت بھی حکومت صارفین سے وصول کرتی ہے اور یہ گیس پیداواری لاگت سے کئی گنا مہنگی فروخت کی جاتی ہے اور اب گیس 94 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے نیب کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں اس کی قیمت 105 روپے فی کلو ہو جائے گی۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں بااثر افراد شامل ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر ہوں یا سیکرٹری جو بھی گیس چوری میں ملوث ہے اسے پکڑنا چاہئے۔ عدالت نے پٹرولیم اور گیس مصنوعات میں اضافے کے حوالے سے سیکرٹری پٹرولیم اور چیئرمین اوگرا کو اٹھارہ اکتوبر کے لئے نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی تقرری کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کی تو نیب کی جانب سے تفتیشی ٹیم نے عدالت میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے بتایا کہ توقیر صادق کی گرفتاری کے لئے متعدد جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ہم نے توقیر صادق کے رائےونڈ میں دو فارم ہا¶س کی بھی شناخت کی، ان کی ضبط شدہ جائےداد ابھی تک نیلام نہیں ہو سکی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب نے ابھی تک کچھ نہیں کیا اور یہ رپورٹ ہمیں مطمئن نہیں کر سکی۔ سی این جی مالکان سے پیسہ نہیں لیا گیا نہ ہی توقیر صادق کی گرفتاری عمل میں لائی گئی، آپ کی صرف یہ کوشش ہے کہ مقدمے سے کسی طور پر جان چھڑائی جائے۔ نیب عدالت کو صرف اتنا بتائے کہ اب تک اس نے کیا پیش رفت کی ہے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ان کی گرفتاری کے لئے ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کیس میں بااثر لوگ شامل ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کے دور میں 90، 90 لاکھ روپے میں سی این جی لائسنس دئیے گئے، کمیشن ایجنٹ نے 30، 30 لاکھ روپے کمائے، جعلی ڈگری والوں کی تعیناتی سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ توقیر صادق کو تیعنات کرنے والے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں کیا نیب نے ان سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ان لائسنسز کی وجہ سے گیس کی شارٹیج کا سامنا ہے، آنے والے دنوں میں گیس کی قیمت 105 روپے کلو ہو جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گیس چوری کی قیمت بھی حکومت صارفین سے وصول کر رہی ہے۔ صارفین کو پیداواری قیمت سے کہیں زیادہ بڑھ کر گیس کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ دنیا میں صرف ایک فیصد لائن لاسز ہیں جبکہ پاکستان میں دس فیصد لائن لاسز ہیں، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ پٹرولیم اور گیس منصوعات کی قیمتوں میں اضافے کے طریق کار کے مقدمے کی سماعت چیئرمین توقیر صادق کی تعیناتی کے معاملے کے ساتھ کی جائے گی، اس حوالے سے عدالت نے سیکرٹری پٹرولیم و چیئرمین اوگرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ توقیر صادق کا تقرر کرنے والے اب ملک کے اعلیٰ ترین عہدہ پر ہیں، کیا ان سے پوچھا، جعلی ڈگری والے مقرر کئے گئے جس سے قوم کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ نیب گرفتاری کے لئے جس جگہ آدھ گھنٹہ بعد پہنچا وہاں سے توقیر صادق جا چکے تھے۔ عدالت نے پٹرولیم قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کے زیر التوا مقدمے کو سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے خلاف مقدمے کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، مزید سماعت 18 اکتوبر کو کی جائے گی۔ ثناءنیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی تقرری کالعدم قرار دیئے جانے کے فیصلے پرعملدرآمد کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے 18 اکتوبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مقدمہ کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس بھگوان داس کمشن کی رپورٹ آچکی ہے ۔ گیس کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ وزارت کے وزیر یا سیکرٹری گیس کی چوری کے ذمہ دار ہیں ان کو پکڑا جائے۔ نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سی این جی مالکان سے 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ نیب کے افسر نے عدالت کو بتایا کہ سی این جی لائسنس کے اجرا کے لئے فرنٹ مین 60 لاکھ روپے لیتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ 83 ارب کا ہیر پھیر ہے یہ معمولی کیس نہیں ہے، رقم سی این جی مالکان صارفین سے وصول کرتے ہیں۔ جسٹس خواجہ نے کہا کہ خورد برد کی رقم ہماری جیبوں سے نکلتی ہے۔ نیب کے تحقیقاتی افسر نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کے دور میں 450 سے زائد سی این جی سٹیشنوں کے لائسنس جاری کئے گئے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اوگرا میں گھپلوں کا آغاز بھی توقیر صادق کے دور میں شروع ہوا ان کی تقرری اتنے بڑے عہد ے پر کیسے ہو گئی۔ گیس ہمارے ملک کی اپنی پیداوار ہے اس کے نرخ کیوں بڑھائے جارہے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ لائن لاسز کے باعث گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ توقیر صادق کی پراپرٹی جو نیب کے قبضے میں ہے اس کو فروخت کیوں نہیںکیا گیا ۔ لگتا ہے نیب اس کیس سے اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے۔