قومی اسمبلی : ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام‘ سرکاری ہاﺅسنگ سکیموں کا کوٹہ ختم کرنے کے بل منظور
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) منگل کے روز قومی اسمبلی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام اور سرکاری شعبہ میں ہا¶سنگ سکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹہ کے خاتمے کے دو الگ الگ بل منظور کر لئے گئے ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل کے تحت جعلی معالجاتی اشیا جو اندراج شدہ نہ ہوں فروخت کرنے کے لئے درآمد کرنے، فروخت کرنے اور اجازت نامہ کے بغیر فروخت کرنے پر 3 سال یا زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا دی جا سکے گی اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ ڈرگ اتھارٹی کے انسپکٹر کی مزاحمت پر ایک سال قید، قواعد کی خلاف ورزی پر 5 سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد ہو سکے گا، بل کے تحت اتھارٹی کے 13 ڈائریکٹرز ہوں گے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے بل میں اتھارٹی کے سربراہ کی تقرری کے لئے صرف پاکستانی (اونلی) کا لفظ حذف کر دیا گیا۔ سید خورشید شاہ کا م¶قف تھا کہ لفظ ”صرف“ سے شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ جب ہم بات کرتے ہیں تو انہیں کہتے ہیں کہ وہ پاکستانی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے تھکنے نہیں مگر جب ملک میں ان کے کردار کی بات آتی ہے تو مخالفت کرتے ہیں۔ کیا ہماری بیرون ملک اربوں کی جائےدادیں نہیں، ہم میں سے اکثر کے بچے بیرون ملک مقیم ہیں اور ان کی دوہری شہریت ہے اگر کسی کو شوق ہے تو وہ پہلے اپنے بچوں کی دوہری شہریت ختم کرے۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل ریگولیشن ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کسی دوہری شہریت کے حامل شخص کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے یہ ترمیم نہیں کی جا رہی۔ اتھارٹی کا سربراہ دوہری شہریت کے حامل شخص کو نہیں بنایا جا سکتا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ لفظ (اونلی) گرامر کی درستگی کے لئے ہٹایا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے زاہد حامد نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسے ابھی رہنے دیا جائے اور بعد میں اس میں ترمیم کر لی جائے۔ اتھارٹی کے سربراہ کی تقرری کے لئے صرف پاکستانی کو تعینات کرنے کے الفاظ نکالنے پر مسلم لیگ (ن) نے بل کی مخالفت کی۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے نئے بل کے تحت اتھارٹی کے 13 ڈائریکٹرز ہوں گے جبکہ وفاقی حکومت بورڈ کی سفارش پر سی ای او کا تقرر کرے گی۔ اتھارٹی کا پالیسی بورڈ سیکرٹری کی سربراہی میں کام کرے گا جو اس کے سربراہوں گے۔ پالیسی بورڈ 15 نمائندوں پر مشتمل ہو گا۔ پالیسی بورڈ کا اجلاس سال میں کم از کم دو بار بلانا ضروری ہو گا۔ اس سے قبل زاہد حامد نے سرکاری شعبہ میں ہا¶سنگ سکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹہ جات کے خاتمے کا بل پیش کیا جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ زاہد حامد نے بل کے حق میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کوٹہ کی وجہ سے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں انصاف نہیں ہوتا، حق داروں کو محروم کر کے اپنی مرضی کے افراد کو پلاٹ الاٹ کر دئیے جاتے ہیں ایسے لوگ گھر بنانے کے بجائے منافع کمانے کے لئے استعمال کرتے ہیں اس لئے ایگزیکٹو کا کوٹہ ختم کر کے شفاف طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اسلام آباد میں یہ قانون لاگو کیا جائے اور بعد میں دوسرے صوبے بھی اپنی اپنی اسمبلیوں میں ایسا بل لائیں۔ علاوہ ازیں بل کی منظوری سے ہا¶سنگ سکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹہ جات ختم کر دئیے گئے صرف بیوا¶ں، شہداءکے خاندانوں اور نوکری کے دوران معذور ہونے والوں کو کوٹہ کے حوالے سے رعایت حاصل ہو گی۔ بل پر بحث کرتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ بل سے صرف پاکستانی کے ساتھ کے الفاظ نکالنے پر دوہری شہریت والا بھی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی جیسے قومی ادارے کا سربراہ بن جائے گا۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا کہ تحفظات درست نہیں۔ ایوان میں قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی چیئرپرسن نسیم اختر چودھری نے 7 مختلف قوانین کے بارے میں قائمہ کمیٹی کی رپورٹس پیش کیں۔ ایوان میں خیبر پی کے کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے 1600 برطرف اساتذہ کی بحالی کے لئے قرارداد کو بھی اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ سے سرکاری ہا¶سنگ سکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹے کے خاتمے کے بل کی منظوری پر تمام سرکاری ہاﺅسنگ منصوبوں میں وزیراعظم سمیت تمام حکومتی عہدیداروں کے کوٹوں پر پابندی عائد ہو جائے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ خرم جہانگیر وٹو نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد میں گرین ایریاز کو تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ فائیو سٹار ہوٹلوں کو سڑکیں بلاک کرنے کی اجازت نہیں۔ مولوی عصمت اللہ نے مطالبہ کیا کہ ژوب میں شاہراہ کی تعمیر پر دوبارہ کام کا آغاز کیا جائے۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔