لیاقت علی خان‘ بینظیر قتل کے محرکات جاننے کیلئے خودمختار کمشن قائم کیا جائے : مجید نظامی
لاہور (خصوصی رپورٹر) قوم کو لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو کی شہادت یا قتل کے پس پردہ محرکات اور حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے ایک خودمختار کمشن قائم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان ‘ لاہور میں تحریکِ پاکستان کے ممتاز رہنما‘ آل انڈیا مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری اور پاکستان کے پہلے وزیرا عظم شہید ملت خان لیاقت علی خان کی 61ویں برسی کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی نشست سے اپنے خطاب میں کیا ۔اس نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریکِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ نواب شہزاد علی خان اور نواب فرہاد علی خان ‘ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی‘ چوہدری ظفر اللہ خان‘ میاں فاروق الطاف ‘بریگیڈیئر (ر) حامد سعید اختر‘ بیگم مہناز رفیع‘ رانا محمد ارشد‘ پیر اعجاز احمد ہاشمی‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ بیگم صفیہ اسحاق‘ پروفیسر غلام سرور رانا‘ مولانا محمد شفیع جوش ‘ ڈاکٹر یعقوب ضیائ‘ پروفیسر محمد مظفر مرزا‘ رفاقت ریاض‘ اساتذہ¿ کرام اور طلبا و طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک ‘ نعت رسول مقبول اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری امجد علی نے حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہِ نبویﷺ میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا ۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ مجید نظامی نے کہا نوابزادہ لیاقت علی خان کا شمار قائداعظمؒ کے بے لوث ساتھیوں اور تحریک پاکستان کے ممتاز رہنماﺅں میں ہوتا ہے۔ آپ نے آل انڈیا مسلم لیگ کو برصغیر کے کونے کونے میں منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔آپ نے وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے کارہائے نمایاں انجام دیے تاہم انہیں زبردست اپوزیشن کا بھی سامنا رہا جس کے باعث ان کے کئی کام متنازعہ بنے۔ مجھے بطور صحافی 70سال اور بطور ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت کام کرتے ہوئے50سال ہوچکے ہیں۔ ہم نے ہر دور میں حکمرانوں کی اچھی باتوں کی تعریف جبکہ اس کے غلط کاموں کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک قوم کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل کے پس پردہ محرکات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اسی طرح بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا گیا کہ اس کے پیچھے کیا سازش کارفرما تھی۔ میں کہتا ہوں ان وزرائے اعظم کی اموات کے پس پردہ محرکات اور حقائق جاننے کیلئے ایک خودمختار کمیشن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا نئی نسل بالخصوص لڑکیوں کو آگاہ کیا جائے پاکستان کیوں اورکیسے بنا اور مسلمانان برصغیر نے آزاد وطن کے حصول کی خاطر کس قدر قربانیاں دیں۔ نئی نسل کو بتایا جائے بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے جس نے ہمارے وجود کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا۔ تحریک پاکستان کے کارکن اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا قائد ملت لیاقت علی خان پاکستان کی سیاسی تاریخ کے کامیاب ترین اور قوم ساز وزیر اعظم تھے۔ قائداعظمؒ کو لندن سے واپس بلوا کر مسلم لیگ کی قیادت پر آمادہ کرنے میں لیاقت علی خانؒ کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ قائدملت برس ہا برس تک مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری رہے اور انہوں نے اس حیثیت میں اس جماعت کی ترقی و کامیابی کےلئے بے حد کام کیا۔ قائد ملت نے قرارداد مقاصد منظور کروا کے آئین کے لیے بنیاد فراہم کی یہ ان کا ایک بڑا اہم کارنامہ ہے۔ قائد ملت کے بھتیجے فرہاد علی خان نے کہا لیاقت علی خان نے قیام پاکستان سے قبل تحریک پاکستان میں اور بعدازاں ملکی تعمیر وترقی کیلئے دن رات کام کیا۔ نوجوان نسل اس ملک کا مستقبل ہیں اور انہوں نے ہی کل ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے لہذا یہ نسل مشاہیر تحریک پاکستان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرے۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا مسلم لیگ کے ممتاز رہنما اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے اس انداز سے وزارت چلائی کہ پہلا بجٹ ہی غریب پرور بنایا۔ اس بجٹ پر کانگریس اور ہندو بنیاﺅں نے چلانا شروع کر دیا ۔ انہوں نے کہا اس بجٹ نے ہندوﺅں اور کانگریسیوں کو اس قدر برافروختہ کیا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کو بالآخر یہ کہنا پڑا ہم مسلمانوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی نے کہا قائد ملتؒ جب تقریر کرتے تھے تو عوام میں جوش و جذبہ پیدا ہو جاتا تھا۔ ایک بار بھارت کے خلاف تقریر کرتے ہوئے قائد ملتؒ نے کہا اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف میلی نظر سے دیکھا تو ہم اس کی آنکھیں نکال دیں گے اور اس موقع پر انہوں نے اپنا تاریخی مکہ بھی لہرایا۔ انہوں نے کہا قائدملتؒ کو شہید کرنے کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا تھا اور انہیں ایک سازش کے تحت شہید کیا گیا۔ ممتاز مسلم لیگی رہنما اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے فنانس سیکرٹری میاں فاروق الطاف نے کہا جب دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنی کرنسی کی قیمت کم کر دی تو پاکستان سے بھی ایسا کرنے کو کہا گیا کہ وہ اپنی کرنسی کی قیمت کم کرے لیکن نوابزادہ لیاقت علی خان ؒنے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس وقت پاکستان کی کرنسی بھارت کی کرنسی سے زیادہ قیمتی تھی۔ بھارت نے پاکستان کو کوئلہ دینا بند کر دیا تو پاکستان نے بھارت کو کپاس کی برآمد پر پابندی عائد کر دی جس پر بھارت نے گھٹنے ٹیک دیئے۔آج امن کی آشا کی بات کرنیوالے تاریخ سے لاعلم ہیں۔ قبل ازیں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے شرکاءکا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا ضروری ہے نوجوان نسل کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کیسے شفاف اور اعلیٰ کردار کے حامل لوگوں نے پاکستان بنایا۔ نشست کے اختتام پر قائدِ ملتؒ خان لیاقت علی خان شہید کی بلندی¿ درجات کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔