نیٹ پرگستاخانہ مواد، حافظ سعید کی درخواست پر آئینی، قانونی حوالہ جات کا ریکارڈ طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صغیر احمد قادری نے امیر جماعةالدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کی طرف سے گوگل، فیس بک اور یو ٹیوب پر سے توہین آمیز مواد ہٹائے جانے اور شان رسالت میں گستاخیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لیجانے کےلئے دائر رٹ میں درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر کی طرف سے پیش کردہ آئینی اور قانونی حوالہ جات کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ فاضل عدالت کے روبرو درخواست گذار کے وکیل نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا جس طرح امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر ممالک نے ہولوکاسٹ کے انکار کو بھی جرم قرار دیا ہے اسی طرح حکومت پاکستان مغربی ممالک کے سفیروں کو طلب کرے اور اسلام مخالف سرگرمیوں کو جرم قرار دیکر نبی مکرم کی شان اقدس میں گستاخیوں کو روکا جائے۔ گوگل نیٹ ورک اور یو ٹیوب سے قرآن پاک کی بے حرمتی اور نبی اکرم کی شان اقدس میں گستاخیوں پر مبنی مواد ہٹایا جانا چاہیے۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا عدالت اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بیرون ممالک کی حکومتوں کو کیا ہدایات دے سکتی ہے؟ جس پر اے کے ڈوگر نے کہا ہماری استدعا امریکہ یا برطانیہ کو ہدایات جاری کرنے کی نہیں بلکہ ہمارا مطالبہ یہ ہے آپ حکومت پاکستان کو ہدایات جاری کریں کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے تحفظ حرمت رسول کا فریضہ ادا کرے کیونکہ آئین پر عمل درآمد کرانا عدالتوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا آئین کے اس حکم پر عمل کرنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے اور جو حکومت اس پر عمل نہ کرے وہ آئین کی نافرمانی کے تحت قابل مواخذہ ہے۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے ہمارے حکمرانوں نے امریکہ ، برطانیہ وغیرہ کے ساتھ تو برادرانہ تعلقات استوار کر رکھے ہیں مگر مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بیگانہ سے ہیں۔ فاضل عدالت نے حوالہ جات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ اس موقع پر حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا محمد حسنین صدیقی، محمد یحییٰ مجاہد، حافظ خالد ولید و دیگر رہنماﺅں سمیت طلبائ، وکلائ، تاجروں سمیت عام افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ لاہور ہائی کورٹ کے احاطہ میں زبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا۔ محبان رسول کی جانب سے” حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے“ کے پرجوش نعرے لگائے جاتے رہے۔