بکرمنڈی کی شاہ پورکانجراں منتقلی‘ اردگرد کی اراضی پر بسوں اور ویگن والوں کا قبضہ
لاہور (خبر نگار) سلاٹر ہا¶س اور بکرمنڈی (کوٹ کمبوہ) کی شاہ پور کانجراں منتقلی کے بعد منڈی اردگرد کی زمین پر بھینسوں، گائیوں، بکروں کی جگہ بسوں، ویگنوں نے قبضہ جما لیا۔ بکرمنڈی اور مذبحہ خانہ کی منتقلی کے باوجود ہڈی، چربی، آنتوں کا کاروبار اسی علاقے میں دھڑے سے جاری ہے۔ جس کی وجہ سے پورے علاقے میں بدترین تعفن پھیلا ہوا ہے۔ ضلعی حکومت اپنے دعو¶ں کے باوجود اس کاروبار کو بند کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ بکرمنڈی، سلاٹر ہا¶س کی منتقلی کے بعد ملحقہ آبادیوں خصوصاً سبزہ زار کے مکینوں نے سکھ کا سانس لیا تھا کہ ان کی طویل جدوجہد کے بعد بالآخر بکر منڈی اور سلاٹر ہا¶س شہر سے باہر منتقل کر دئیے گئے۔ مگر بھینسوں کی جگہ ویگنوں اور بسوں نے لے لیا۔ بکرمنڈی سے ملحقہ سبزہ زار کی سڑکوں، خالی پلاٹوں، بکرمنڈی کی زمین پر اب تیزی سے بس اڈے قائم ہو رہے ہیں۔ کئی نئی چار دیواریاں وجود میں آگئی ہیں جہاں بسوں ویگنوں کی ورکشاپس کھل گئی ہیں۔ سڑکوں پر بسیں کھڑی ہونے سے ٹریفک جام ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر شام اور رات کے وقت سبزہ زار کے مکینوں کا گھروں تک جانا مشکل بنا دیا جاتا ہے۔ چربی، ہڈی، آنتوں کا کاروبر بکرمنڈی اور سلاٹر ہا¶س منتقل ہو جانے کے باوجود پرانی جگہوں پر ہی جاری ہے۔ ضلعی حکومت کے کارندے اس کاروبار کو روکنے کی بجائے کاروبار کرنے والوں سے تعاون کر رہے ہیں اور علاقہ مکینوں کی شکایات کے باوجود کاروبار ختم کرنے کی کسی کوشش میں شامل نہیں ہوتے۔ علاقے کے مکینوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ بکرمنڈی اور سلاٹر ہا¶س کی قیمتی اراضی کا کوئی اچھا ”حل“ نکالا جائے۔ بیشک حکومت یہاں سرکاری بس اڈا قائم کرے مگر بسوں اور ویگنوں کا شہری آبادی میں داخلہ بند کیا جائے۔ چربی، ہڈی اور آتنوں کا کاروبار بھی یہاں سے شہر کے باہر منتقل کیا جائے۔