شمالی وزیرستان میں آپریشن کی حکومتی قرارداد الیکشن ملتوی کرانے کی سازش تھی : نثار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ثنا نیوز) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر و قائد خزب اختلاف چودھری نثار علی خاں نے کہا شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی حکومتی قرارداد عام انتخابات کو ملتوی کرانے کی سازش تھی۔ مسلم لیگ ن دوہری شہریت کے ایشو پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی حکومت کی طرف سے پیش کردہ احتساب کا نیا بل کرپشن کو تحفظ دینے کا لائسنس ہے یہ چوری اور ڈکیتی کی کھلی چھٹی دینے کا بل ہے۔ ہم امریکہ کی اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح کو تسلیم نہیں کرتے کئی جرائم پیشہ لوگ طالبان کا نام استعمال کر رہے ہیں حقیقی طالبان تو بھارت سے بات نہیں کرنا چاہتے جو لوگ پاکستان میں تباہی پھیلا رہے ہیں ہم ان کو کس طرح سپورٹ کر سکتے ہیں لیکن ہم ملالہ یوسف زئی پر حملہ کی آڑ میں شمالی وزیرستان پر حملے کی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے حکومت لولی لنگڑی قرارداد کے ذریعے شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کا جواز تلاش کرنا چاہتی ہے اگر حکومت آپریشن کا فیصلہ کر لیتی ہے تو اسے موبلائزیشن میں چار سے چھ ہفتے لگ سکتے ہیں پھر موسم سرما میں آپریشن نہیں ہو سکتا بات مارچ اپریل تک چلی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کی شب پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ چودھری نثار نے کہا نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں نیویارک اور واشنگٹن کو تو محفوظ بنا دیا ہے لیکن ہمارے ملک کو غیر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن حکومت کے یکطرفہ احتساب بل کا راستہ روکے گی۔ حکومت بلڈوز کرنے میں کامیاب رہی تو اکثریت ملنے پر اس بل کو سکریپ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ انتخابات سے تین چار ماہ قبل ناراض رہنماﺅں سے بات چیت کی حکومتی پیشکش بلوچستان پر ہماری قرارداد کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ وزیراعظم کو ملالہ پر قاتلانہ حملے کے واقعہ پر قوم کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ سکیورٹی لیپس کے حوالے سے 10 روزگزر جانے کے بعد بھی ذمہ داران کا تعین نہ ہو سکا۔ چودھری نثار نے کہا ملالہ پر حملے کے حوالے سے قرارداد کا مسودہ دیا گیا تھا اس میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی اجازت مانگی گئی تھی۔ فوجی آپریشن بچوں کا کھیل نہیں انتہائی نازک معاملہ ہے۔ ہمارا اختلاف رائے یہی ہے کہ فوجی آمر نے پاکستان کو امریکی جنگ میں زبردستی شامل کیا تھا۔ اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے اس جنگ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی منظم معاشرے میں اس قسم کے معاملات پر پارلیمنٹ میں بحث کی جاتی ہے۔ ملالہ پر قاتلانہ حملے کے واقعہ نے پوری قوم کو متحد کر دیا تھا مگر حکومت نے اس موقع کو ضائع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کا رخ اس طرف موڑنے کی کوشش کی ہے جس سے براہ راست ہماری قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ ملالہ پر حملہ کرنے والوں کا سرغنہ افغانستان میں بیٹھا ہے وزیرستان میں فوجی آپریشن کا کیا جواز بنتا ہے۔ انتہائی بے ڈھنگی قرارداد کا مسودہ ہمیں دیا گیا پہلے ہی قومی اسمبلی کو قراردادوں کی فیکٹری بنادیا گیا ہے۔ ڈرون حملوں، ایبٹ آباد کے واقعہ، نیول بیس پر حملے اور پاکستان کی آزادی وخودمختاری کے معاملے پر پارلیمنٹ میں جو قراردادیں منظور کی گئیں پہلے ان کا جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا دوہری شہریت والوں کے لئے اسمبلیوں میں نشستیں مخصوص کر دی جائیں۔ شمالی وزیرستان آپریشن سے ملک کمزور ہو گا۔