• news

شہباز شریف کی دوہری شہریت کا کوئی ثبوت نہیں: راجہ ریاض‘ سپریم کورٹ نے نوٹس خارج کر دیا

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو جاری کیا گیا نوٹس خارج کر دیا۔ گذشتہ روز شہباز شریف کے خلاف راجہ ریاض کے الزام کے کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے راجہ ریاض کا اخباری بیان پڑھ کر سنایا۔ راجہ ریاض کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی دوہری شہریت کی معلومات یا ثبوت نہیں ہیں۔ ایک رپورٹر نے راجہ ریاض سے شہباز شریف کی دوہری شہریت کا سوال کیا تھا۔ اس چینل کے علاوہ راجہ ریاض نے کسی اور میڈیا سے بات نہیں کی۔ جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ راجہ ریاض کا 4 اکتوبر کو اخبارات میں بیان آیا۔ اگلے دن وضاحت کیلئے پریس کانفرنس کرسکتے تھے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دئیے کہ اپوزیشن لیڈر پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ متعلقہ اخباری رپورٹر کو سن کر ہی فیصلہ کریں گے۔ راجہ ریاض نے بیان دیا کہ الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا تھا کہ شہباز شریف سے متعلق انکوائری کرائیں کیونکہ خبریں گرم تھیں کہ شہباز شریف کے پاس بھی دوہری شہریت تھی۔ خبریں شائع کرنے والے ثابت کریں کہ وہ بیان میں نے دیا تھا۔ میرے پاس صحافی سے گفتگو کی ریکارڈ نگ موجود ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا۔ راجہ ریاض نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کی دوہری شہریت کی بات نہیں کی۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ افواہوں اور سنی سنائی باتوں پر بیان نہیں دینا چاہئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے کو یہ کیس بھیجیں گے کہ مستقبل میں اچھے تعلقات رکھیں۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس واپس لے لیا۔ دریں اثناءپیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ شہباز شریف کی دوہری شہریت کا کوئی ثبوت نہیں افواہوں پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کی دوہری شہریت کے حوالے سے کوئی دعویٰ نہیں کیا اور نہ ہی ان پر ایسا الزام عائد کیا۔ ایک اخبار نے مجھ سے غلط بیان منسوب کیا میں نے صرف یہ کہا تھا کہ شہباز شریف کی دوہری شہریت کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں اس کی متعلقہ فورم پر تحقیقات کرائی جائیں۔ راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں عدالتی نوٹس پر حاضر ہوا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھی عدلیہ کا احترام کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونا چاہئے تھا۔

ای پیپر-دی نیشن