پاکستان دہشت گردی کیخلاف دیانتدارانہ کوششیں کرے : کرزئی
کراچی (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں + اے ایف پی) افغان صدر حامد کرزئی نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ملالہ یوسفزئی پر حملے کی مذمت کی۔ صدر کرزئی نے کہا ہے کہ ہمیں اس دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لڑنا ہو گا۔ اس مقصد کے تحت پاکستان کے بھائیوں اور بہنوں تک پہنچ رہا ہوں، دہشت گردی اور انتہا پسندی پاکستان، افغانستان کے حال اور مستقبل کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے بچوں پر دہشت گردوں کے حملے حکمت عملی کے تحت ہو رہے ہیں۔ حملوں کا مقصد ہماری آئندہ نسلوں کو جہالت اور تاریکی میں دھکیلنا ہے۔ امید ہے آپ دہشت گردی کیخلاف پاکستان افغان مشترکہ کارروائی کی دعوت کا مثبت جواب دیں گے۔ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کے سکولوں کے لئے بڑا خطرہ ہے، سکولوں پر حملے حکمت عملی کے تحت ہو رہے ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے مل کر لڑنا ہو گا، دہشت گردوں کا مقصد ہماری نسلوں کو تاریکی میں دھکیلنا ہے امید ہے آپ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی دعوت کا مثبت جواب دیں گے۔ ملالہ واقعہ پاکستان کے لئے سبق ہے شدت پسندی کا دوسروں کیخلاف استعمال خود پاکستان کے مفاد میں بھی نہیں۔ یہ بات پاکستان کے عوام اور حکام سمجھ چکے ہیں۔ شدت پسندی ایک سانپ کی طرح ہے جو گھوم کر کسی کو بھی کاٹ سکتا ہے۔ افغانستان میں طالبان کی کارروائیاں پاکستان میں انکی محفوظ پناہ گاہوں کا نتیجہ ہیں۔ پاکستان کی حکمت عملی خود پاکستان کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین کے ساتھ پریس کانفرنس میں حامد کرزئی نے کہا کہ امید ہے ملالہ پر حملے سے پاکستان قائل ہو گا کہ دوسروں کے خلاف انتہا پسندی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا اس کے مفاد میں نہیں۔ کمسن لڑکی پر حملے کے بعد امید ہے پاکستان شدت پسندی کو بطور ایک ہتھیار استعمال کرنا ترک کر دےگا، پاکستانی لڑکیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم ملالہ یوسفزئی پر حملہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی حکمت عملی خود اسے ہی نقصان پہنچا رہی ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ کڑوا سچ ہمارے پاکستانی بہن بھائیوں اور خود پاکستانی افسران کو یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ دوسروں کیلئے شدت پسندی کا استعمال خود پاکستان کے مفاد میں بھی نہیں۔ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی ہی وجہ سے افغانستان میں طالبان شدت پسندی موجود ہے۔بی بی سی کے مطابق کرزئی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے دیانتدارانہ کوششیں کرے۔ اس سوال پر کہ اگر پاکستانی دعوے کے مطابق پاکستانی طالبان کا رہنما مولوی فضل اللہ صوبہ کنڑ میں موجود ہے تو کیا وہ اسے پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کو تیار ہیں۔ افغان صدر نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنی سرزمین پر موجود افغان طالبان کو افغان حکومت کے حوالے کرنے کے لئے پرعزم نہیں۔ افغانستان میں طالبان مزاحمت پاکستانی سرزمین پر شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کا نتیجہ ہے، ملا فضل اللہ کی افغانستان اور افغان طالبان رہنما¶ں کی پاکستانی علاقے میں موجودگی کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوتی رہی ہے۔