لاہور ہائی کورٹ نے گوگل سمیت تمام ویب سائٹس سے گستاخانہ مواد فوری ہٹانے کا حکم دیدیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے گوگل سمیت تمام ویب سائٹس سے گستاخانہ مواد فی الفور ہٹانے کا حکم جاری کر دیا اور توہین آمیز امریکی فلم کے خلاف امیر جماعة الدعوة پاکستان حافظ محمد سعید اور جماعت اسلامی کی طرف سے دائر الگ رٹ پٹیشنز سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو آئندہ تاریخ سماعت تک تحریری جواب عدالت میں جمع کرانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ جسٹس صغیر احمد قادری نے توہین آمیز فلم اور شان رسالت میں گستاخیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لیجانے کے سلسلہ میں حافظ سعید کی طرف سے دائر درخواست کی مزید سماعت 8 نومبر تک ملتوی کر دی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی وہ آئندہ تاریخ سماعت تک تحریری جواب جمع کرائیں۔ مزید برآں جماعت اسلامی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجاز الاحسن نے وفاقی حکومت سے تین ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے گوگل پر سے فوری طور پر توہین آمیز مواد ہٹانے کے احکامات جاری کئے۔ کیس کی سماعت کے موقع پر جماعة الدعوة اور جماعت اسلامی کے رہنماﺅں مولانا ابوالہاشم، فرید پراچہ اور یحییٰ مجاہد سمیت طلبا، وکلا، تاجروں اور زندگی کے دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جماعة الدعوة کے کارکنوں کی طرف سے ”حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے“ اور ”گستاخان رسول کی ایک سزا‘ سر تن سے جدا“ کے زوردار نعرے لگائے گئے۔ کیس کی سماعت کے بعد حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مغربی ممالک میں ہولوکاسٹ کے انکار کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے حکومت پاکستان اس کیس کو عالمی عدالت انصاف میں لیجائے اور نبی مکرم کی شان اقدس میں گستاخی کو بھی جرم قرار دلوانے اور عالمی سطح پر توہین رسالت کی سزا موت کا قانون پاس کرانے کی کوششیں کی جائیں۔ اے پی اے کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے دائر درخواست میں م¶قف اختیار کیا گیا کہ گستاخانہ فلم کے باعث یوٹیوب کو بلاک کیا گیا مگر ابھی مختلف ویب سائیٹس پر ایسا مواد رکھا گیا ہے جو توہین آمیز ہے لیکن پی ٹی اے نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔