ریپڈ سروس.... منصوبہ بندی کا فقدان
مکرمی! وزیراعلیٰ نے ”ریپڈ سروس“ ٹرانسپورٹ کا جو منصوبہ شروع کیا ہے اس کے فوائد اور ثمرات تو خدا جانے کب سامنے آئیں گے لیکن اس کی وجہ سے عوام کو جو مشکلات پیش آ رہی ہیں ان کی منصوبہ بندی کا کوئی خیال نہیں ہے۔ ہماری حکومتیں عوام کی زندگی آسان بنانے کے لئے جو منصوبے شروع کرتے ہیں ان کے بارے میں عوام کو کبھی اعتماد میں نہیں لیتے اور نہ ہی ان کے لئے مناسب متبادل راستے بناتے ہیں۔ لاہور میں ماڈل ٹاﺅن سے لے کر کلمہ چوک تک کا علاقہ عوام کے لئے ایک عذاب بنا ہوا ہے۔ کوئی متبادل راستے نہیں بنائے گئے جس کی وجہ سے ٹریفک گھنٹوں پھنسا رہتا ہے۔ کلمہ چوک پر پل کی تعمیر ایک سہولت تو ہے لیکن اس کی وجہ سے تمام فیروز پور روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ ان سڑکوں کی دوبارہ تعمیر پر دوبارہ اربوں روپے صرف ہوں گے اور عوام ٹریفک کی مشکلات سے مسلسل دوچار رہیں گے۔کسی انجینئر کو یہ خیال نہیں آیا کہ اس شاہراہ کی بندش کی وجہ سے تمام ٹریفک گلبرگ IIIکی تنگ سڑکوں سے گزرتا ہے۔ پل کی تعمیر کے سلسلے میں یہ سڑکیں پہلے ہی کھنڈر بن چکی ہیں لیکن اب ان کی حالت انتہائی نازک اور تکلیف دہ ہو گئی ہے۔ جب تک فیروز پور روڈ ”نو گو ایریا“ بنی ہوئی ہے گلبرگ کی ان چھوٹی سڑکوں کی شامت آ گئی ہے۔ مہربانی ہو گی اگر وزیراعلیٰ اس علاقے کا بھی ایک دورہ کر لیں اور سڑکوں کی تعمیر اور سیوریج کے انتہائی ناقص انتظام کی طرف متعلقہ ”افسران اعلیٰ“ کی توجہ دلائیں۔ ان سڑکوں پر سیوریج عموماً ابلتا رہتا ہے۔ یہاں کئی تعلیمی ادارے اور رہائش گاہیں ہیں۔ ان عالیشاں کوٹھیوں میں جب کاریں دھوئی جاتی ہیں تو یہ سب پانی بھی سڑکوں پر اکھٹا ہوتا ہے جو کہ ڈینگی مچھروں کی بہترین افزائش گاہ نے ہے۔ جبکہ اس علاقے کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے؟ (امتیاز احمد۔ گلبرگ III۔ لاہور)