پیسے لینے والے قوم سے مافی مانگیں: ایک ایک پائی واپس لیں گے: وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اصغر خان کیس کے فیصلہ کو دو رس نتائج کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ نے 22 سال بعد سچ اُگل دیا 16 سال بعد آنے والے عدالتی فیصلے سے یہ گتھی سلجھ گئی ہے، 1990ءکا انتخابی عمل چرانے والے اور پیسے لینے والے اپنے جرم کا اعتراف کریں اور قوم سے معافی مانگیں، قومی خزانہ استعمال کر کے جمہوریت کا قتل اور عوامی مینڈیٹ کے ساتھ فراڈ کیا گیا، عوام کے ووٹ کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں ایف آئی اے تحقیقات کرے گی، پیسے لینے اور دینے والوں کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، آئندہ الیکشن صاف، شفاف اور غیرجانبدارانہ ہونگے، 1990ءمیں پیپلز پارٹی کو ہرانے کیلئے یہ غیر قانونی حربہ استعمال کیا گیا، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ چند لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر من پسند لوگوں کو جتوانے کی منصوبہ سازی کریں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1990ءکے انتخابی عمل میں پوری قوم نے حصہ لیا لیکن ایک بات بڑے عجیب وغریب طریقے سے سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں کو سو فیصد اپنی کامیابی کا یقین تھا وہ ناکامی سے دوچار ہوئے۔ یہ ایسا سوال اور گتھی تھی جو کئی برسوں سے سلجھ نہیں رہی تھی۔ ہماری عظیم قائد بے نظیر بھٹو شہید نے اسی وقت یہ بات واضح طور پر کہہ دی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ نے انتخاب چوری کرلیا اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور ہماری قائد کا ہمیشہ اس پر اصراررہا کہ عوام سے بہت بڑا دھوکہ ہوا، ان کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالاگیا، اسٹیلشمنٹ کے جو چہرے آج بے نقاب ہوئے وہ بی بی شہید کو سکیورٹی رسک قرار دیتے رہے لیکن آج تاریخ نے سچائی کو سامنے لا کر ان کرداروں کو پوری قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ یہ افسوسناک ہے کہ چند لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر منصوبہ بنائیں کہ عوام اگر پیپلزپارٹی کو ووٹ دے بھی دیں گے تو پیپلزپارٹی کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس ساری سازش کا مقصد یہ تھا کہ ان کرداروں کو یقین تھا کہ وہ کھلے میدان میں پی پی پی کا مقابلہ نہیں کر سکتے اسی لئے جمہوریت کا قتل کیاگیا اور عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا تاریخ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سچ پر مبنی موقف کی تائید کر دی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ پی پی پی کو ہرانے اور ناکام کرنے اور کچھ لوگوں کو جتانے میں کیاکیا حربے استعمال کئے گئے، جو جمہوریت کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے۔ جو مختصر فیصلہ آیا ہے اس کو سامنے رکھ کر پوری قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ سپریم کورٹ کا حکم اور فیصلے کی روح کے مطابق کارروائی ہوگی اور آئین اور قانون کے مطابق شفاف، غیرجانبدارانہ طریقے سے یہ کارروائی ہو گی۔ ملوث لوگوں کو قرارواقعی سزا ملنی چاہئے۔ جمہوریت کا دعویٰ کرنے اور ملک میں اچھی حکمرانی کی بات کرنے والوں کے سامنے تاریخ نے یہ سوالات رکھ دئیے ہیں، فیصلے سے بے نظیر بھٹو روح بھی آسودہ ہوگی کہ ثابت ہو گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے یہ کوشش کہ وہ تاریخ میں ہمیشہ صحیح مقام پر کھڑی نظرآئے، بھی قوم کے سامنے ایک واضح حقیقت بن کر آ چکی ہے۔ حکومت کیلئے یہ سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ملک میں غیرجانبدارانہ، شفاف اورآزادانہ انتخابات کا انعقاد ہو کیونکہ جب بھی انتخابات ہوئے اس میں پیپلزپارٹی ظلم کا شکار ہوئی اور ہم نہیں چاہتے کہ جمہوریت کا چہرہ مسخ ہو یا عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی جائے۔ غیرجانبدار چیف الیکشن کمشنر کی تقرری شفاف الیکشن کے لئے بین ثبوت ہے۔ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادی کسی طورپر نہیں چاہیں گے کہ انتخابات میں کوئی گڑبڑ ہو، عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق ایف آئی اے شفاف تحقیقات کرے گی اور اس کی تفصیل قوم کے سامنے رکھی جائے گی۔ 17 کروڑ الیکشن پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے استعمال کئے گئے۔ بائیس سال پہلے کے سترہ کروڑ آج کی کتنی بڑی رقم ہو گی؟ قوم کی ایک ایک پائی وصول کی جائے گی، جن لوگوں نے اسٹیلشمنٹ سے پیسے لئے وہ قوم سے معافی مانگیں قوم انہیں معاف کر بھی دے تو قانون ان کو مساوی طور پر دیکھے گا، جو بھی ملوث ہوگا وہ قانون سے نہیں بچ سکے گا۔ کارروائی مکمل طور قانون اور آئین کے مطابق عمل میں آئے گی۔ ایوان صدر میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کر رہا۔ جن پر الزامات ہیں ان سے قانون کے مطابق تحقیقات ہو گی۔ اس وقت قیاس آرائیوں کے بجائے تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1990ءمیں اگر یہ غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال نہ ہوتے تو پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت بنتی، ائیرمارشل اصغرخان نے طویل جنگ لڑی، شکر ہے کہ ان کی زندگی میں یہ حقیقت سامنے آئی۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے بائیس سال پہلے جو کہاتھا وہ ثبوت کے ساتھ آج ساری دنیاکے سامنے آگیا ہے۔ دریں اثنا صدر آصف علی زرداری سے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ملاقات کی جس میں اصغر خان کیس پر فیصلے کے بعد کی صورتحال، ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے بھی صدر کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم سے پریس کانفرنس میں آرمی چیف کی ملاقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان سے اصغر خان کیس پر کوئی بات نہیں ہوئی۔