• news

پنجاب یوتھ سپورٹس فیسٹیول

حافظ محمد عمران
دوسرے سالانہ پنجاب سپورٹس فیسٹیول میں اب تک 30 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی ہے جو کہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے اور پاکستان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ 8 لاکھ افراد کی شرکت کا تھا۔ اس سپورٹس فیسٹیول کی سب سے اہم قومی یکجہتی کے اظہار کیلئے بنایا جانیوالا انسانی قومی پرچم ہوگا جس کو بنانے کیلئے 24 سے 26 افراد شامل ہوں گے۔ اس سلسلے کی پہلی کوشش 22 اکتوبر کو ہوگی اور اگر اس روز اس میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی تو 23 اکتوبر کو دوسری کوشش ہوگی۔
پنجاب یوتھ سپورٹس فیسٹیول کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ 2012ءمیں پاکستان کا نام تاریخ کی کتابوں میں درج کروانے کے لئے نوجوان کھلاڑیوں، طلبہ طالبات سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس تاریخی فیسٹیول کا حصہ بن رہے ہیں۔ پنجاب سپورٹس فیسٹیول کے بعد پنجاب یوتھ سپورٹس فیسٹیول صوبے میں کھیل کی سرگرمیوں کی تعداد بڑھانے اور نوجوانوں کو کھیل کے میدانوں تک لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سپورٹس فیسٹیول میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی جھنڈا بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا جائے گا جبکہ قومی ترانے پڑھنے والوں کا عالمی ریکارڈ بھی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ پنجاب سپورٹس اس سلسلے میں خاصا متحرک ہے۔ ڈی جی سپورٹس عثمان انور اور ان کی ٹیم ایونٹ کو کامیاب نبانے کے لئے بھرپور محنت کرتے نظر آتے ہیں۔ نچلی سطح پر کھیل کے فروغ کے لئے یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ نوجوانوں کو کھیل کے مواقع ملیں گے تو نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا اور بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر ہو گی۔ یوتھ سپورٹس فیسٹیول میں شرکت کے لئے 14 ہزار کھلاڑی لاہور پہنچ چکے ہیں۔ ان مقابلوں میں نوجوانوں کا جوش و خروش دیدنی ہے۔ ایونٹ میں شریک کھلاڑی حکومت پنجاب سے خوش نظر آتے ہیں کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انہیں اتنے بڑے پیمانے پر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع مل رہا ہے۔ اس ایونٹ کے انعقاد سے کھیلوں کے لئے مختص فنڈ کا بھی بہتر استعمال ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ایونٹ کے آغاز میں کچھ بدنظمی اور منصوبہ بندی کا فقدان نظر آیا تاہم جیسے جیسے ایونٹ آگے بڑھتا گیا انتظامات بھی بہتر ہوتے چلے گئے۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے سیکرٹری احمد یار لودھی کا کہنا ہے کہ ایک لحاظ سے یہ اچھا اقدام ہے۔ کھلاڑیوں میں ڈسپلن آ رہا ہے، وہ ایک جگہ جمع ہو رہے ہیں۔ عوام کو بھی تفریح مل رہی ہے۔ نوجوانوں کی کھیل دوست مصروفیات میں اضافہ ہو گا، ان کا گرا¶نڈ میں جانے کا شوق بڑھے گا۔ احمد یار لودھی نے کہا کہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے منتظمین کا مقصد کھیل کا فروغ نہیں بلکہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ ہے پھر پیسے کی تقسیم کے بارے میں بھی شبہات ہیں۔ دعا ہے کہ جو فنڈ اس ایونٹ کے لئے مختص کیا گیا ہے وہ حقیقی معنوں میں نوجوانوں کی فلاح پر خرچ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ گرا¶نڈز کا ہے اتنے پیسوں میں گرا¶نڈز بنا کر اور ڈھانچہ تشکیل دے کر زیادہ بہتر نتائج لے سکتے ہیں۔ سپورٹس جرنلسٹ سید علی ہاشمی نے کہا کہ یوتھ سپورٹس فیسٹیول اچھا اقدام ہے لیکن اسے مزید منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام مقابلے پہلے دن سے ہی مکمل لباس اور ڈسپلن کے ساتھ کروانے سے نوجوانوں کی بہتر تربیت کی جا سکتی ہے۔ ایسے ایونٹس کے انعقاد سے نوجوان نسل میں ڈسپلن آئے گا اور نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں بڑے ہوسٹلز تعمیر کرنا ہوں گے تاکہ دور دراز علاقوں سے آئے کھلاڑیوں کی رہائش کا بہتر انتظام ہو سکے۔ بڑی تعداد میں عوام کی شرکت کو دیکھتے ہوئے پارکنگ کے انتظامات کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ علی ہاشمی نے کہا کہ کھیلوں کی مختلف فیڈریشنز کو بھی اس ایونٹ میں ٹیلنٹ کو تلاٹ کرنے اور پھر اسے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ فیڈریشنز تمام مقابلوں پر گہری نظر رکھیں تو قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال نوجوان کھلاڑیوں کو تلاش کر کے ملکی کھیلوں میں نئی تاریخ رقم کی جا سکتی ہے۔ بہرحال مجموعی طور پر ایک قابل قدر کاوش ہے اور ایسے مقابلوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ انتظامی سطح پر خامیاں سامنے آئیں گی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آنے کی امید ہے۔

ای پیپر-دی نیشن