سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب کا مسئلہ حل کرائیں
مکرمی!پنجاب پروفیسرز لیکچررز ایسوسی ایشن کی تحریک کا محور تیز رفتار ترقیوں کے ذریعے کالج اساتذہ کی بارہ سالہ محرومیوں کا ازالہ تھا اسی مقصد کے حصول کےلئے نیا سروس سٹرکچر اور ترقی کا نیا فارمولا حاصل کیا گیا۔ کالج اساتذہ کو مراعاتی پیکج تو مل گیا مگر اس کے ثمرات سے اب تک محروم ہیں ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے مسلسل غفلت چشم پوشی اور ظلم پر مبنی رویہ اختیار کیا گیا خصوصاً ڈی پی آئی کالجز روز اول سے ہی تاخیری حربوں سے پرموشن کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ محکمہ کے پاس اعداد و شمار کا درست ڈیٹا نہیں ہے گزشتہ سال سے پانچ چھ مرتبہ کمیٹیاں بنی ہیں لیکن محکمہ اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔14 نومبر2011 ءکو ایسوسی ایشن کے ساتھ مذاکرات میں خادم اعلیٰ پنجاب نے چار ہزار سے زائد خالی آسامیوں پر فاسٹ ٹریک پرموشن کے آرڈر جاری فرمائے اور 21 جنوری 2012ءکی ڈیڈ لائن مقرر فرمائی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری سروسز کے بقول پی ایس بی میٹنگ ہر ماہ باقاعدگی سے ہو رہی ہے۔ لیکن کوئی ٹھوس اور خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ سوائے ہمارے محکمہ ہائر ایجوکیشن کے 5 اکتوبر کی پی ایس بی میٹنگ میں باقی تمام ڈیپارٹمنٹ کے سینکڑوں کیسز کی منظوری دی گئی۔ ڈیپارٹمنٹ کی غفلت کی وجہ سے اکتوبر2012 میں ریٹار ہونے والے9 اسسٹنٹ پروفیسرز32-32 سال کی سروس گزار کر گریڈ 18 پر ریٹائر ہونے پر مجبور ہیں۔ ان کی بددعاﺅں کا مستحق کوئی تو ہو گا؟ کیا آپ کے ڈیپارٹمنٹ کے لئے بھی کوئی پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا کوئی قانون موجود ہے؟ چھ ماہ میں کتنی مرتبہ DPC منعقد ہوئی اور کتنی پرموشن ہوئیں؟ آخر یہ کون لوگ ہیں جو وزیراعلیٰ پنجاب کے بار بار احکامات کی پروا نہیں کر رہے؟ ڈی پی آئی کالجز اور دیگر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ ایسوسی ایشن کو بھرپور تعلیمی سیشن میں محسن پنجاب حکومت سے لڑانے کی سازش کون کر رہا ہے۔ بار بار میٹنگز میں وعدہ خلافی سے تنگ آکر ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا ہے کہ 7 نومبر 2012ءتک اگر 5 ہزار آسامیوں پر این بلاک پرموشن نہ کی گئی، کنٹریکٹ اساتذہ کی مستقلی اور بقایا نوٹیکیشن نہ کئے گئے تو8 نمبر2012 کو پی پی ایل اے کی سینٹرل ایگزیکٹو کی میٹنگ میں پورے پنجاب کے کالج اساتذہ راست اقدام پر مجبور ہونگے۔ ( ڈاکٹر زاہد احمد شیخ صدر پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن)