اصغر خان کیس : ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم حکومت نہیں عدالت نے دیا : قمر کائرہ
اسلام آباد (آن لائن/اے پی اے) وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ 1990ءمیں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے پر مسلم لیگ (ن) تاریخ اور صدر مملکت سے معافی مانگے، چوہدری نثار کو اصغر خان کیس کی تحقیقات میں کسی ادارے پر اعتماد نہ ہو تو پنجاب پولیس یا رانا مقبول سے تحقیقات کرالی جائیں، عدالت کا حکم نہ ماننے والوں کے بارے میں قوم فیصلہ کرے ، پروپیگنڈے اور ایجنسیوں کے سہارے اقتدار میں آنے کے راستے بند ہوچکے، ماضی میں ججوں کو لالچ دینے والے آج بھی حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں، صدر زرداری پارلیمنٹ کا حصہ ہیں جسے سیاست سے الگ نہیں کیا جا سکتا ہے جبکہ شریف برادران تنہائی کا شکار ہوچکے ہیں اور جھوٹے پروپیگنڈے انہیں الیکشن میں کامیابی نہیں دلوا سکتے ہیں، فوج کے سابق جرنیلوں کیخلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، اس امر کا اظہار انہوں نے منگل کو پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ قمرزمان کائرہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے جب 1990ءکے انتخابات میں ریاستی دھاندلی کی نقاب کشائی کی تو اس وقت سے مسلم لیگ ن کے رہنما عجیب و غریب گفتگو کر رہے ہیں اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہیں ایف آئی اے سے تحقیقات قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس میں ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کی ہدایات حکومت نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے دی ہے اور اب اس معاملے پر قوم اور عدالتوں کو اب خود دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی قیادت عدالتی احکامات کو پروپیگنڈا قرار دے رہی ہے جبکہ 1990ءکا الیکشن نہ صرف چوری کیا گیا بلکہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر اقتدار حاصل کرنے سمیت بے نظیر بھٹو شہید کی کردار کشی کی کوششیں کی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جے آئی 1986ءمیں وجود میں آئی اور 88ءکے الیکشن میں بھی ایجنسیز کا خاص کردار رہا ہے لیکن اس کے باوجود پیپلز پار ٹی نے جمہوریت کیلئے بطور احتجاج ان انتخابی عمل میں حصہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین ایجنسیز کے سہارے سازشیں اور منفی ہتھکنڈے کرکے اقتدار میں آئے اور پیپلز پارٹی عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آئی جبکہ رفیق تارڑ کو بے نظیر بھٹو کیخلاف اسحاق خان کے فیصلے کو درست قرار دینے پر بطور فیس پاکستان کی صدارت کی ذمہ داری دے دی گئی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1990ءمیں بے نظیر بھٹو نے ایوان صدر میں الیکشن سیل کا ذکر کیا تھا اور 90ءکی دہائی میں جعلی تنظیمیں تیار کرکے ان کیخلاف بھرپور پراپیگنڈے کی مہم شروع کی گئی۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اب بھی ایک بڑا ڈاکہ مارنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں (ق) لیگ کے لوٹوں کی وجہ سے (ن) لیگ کی حکومت قائم ہے شریف برادران کو موجودہ حالات میں تنہائی کا حساس ہونا شروع ہوگیا ہے کیونکہ عوامی مینڈیٹ چرانے کے راستے ختم ہو چکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف کے داماد کے کیس کی تحقیقات ان کی اپنی تابع لاہور پولیس کرتی ہے تو ٹھیک لیکن وہ سپریم کورٹ کی ہدایت کردہ ایف آئی اے کی تحقیقات تسلیم نہیں کرتی اور اگر عدالتوں سمیت کمیشنوں نے تحقیقات کرنی ہیں تو پولیس اور دیگر ادارے بند کر دئیے جائیں یا پھر اصغر خان کیس کی تحقیقات پنجاب پولیس اور رانا مقبول کو دے دی جائے۔ یونس حبیب کو بنک کا لائسنس نواز حکومت نے ہی دیا تھا، کیا ہم چودھری نثار کو بتائیں انہوں نے کیا کیا؟