اقتدار پر قابض ٹولے کو عوامی طاقت سے انتخابات پر مجبورکر دینگے : منور حسن
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) قوم نے عدلیہ سے بہت امیدیں باندھ رکھی ہیں۔ عدلیہ ہی ایک ایسا ادارہ ہے جو 5 سال تک حکومت کی طرف سے محاذ آرائی کے باوجود سینہ سپر رہا اور قومی توقعات پر پورا اترا ہے۔ عدلیہ بحالی تحریک میں وکلا کی شاندار کامیابی کے بعد عدلیہ کے این آر او سمیت اصغر خان کیس میں تاریخی فیصلوں نے قوم کے اندر ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی منور حسن نے ڈسٹرکٹ بار لاہور کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ہم ان فیصلوں کو سراہتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ عدلیہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں پر انحصار کرنے کے بجائے مجرموں کو خود کٹہرے میں کھڑا کر کے قومی امیدوں پر پورا اترے گی۔ حکومت پانچ سال تک عدلیہ کے فیصلوں کی راہ میں رکاوٹ بنی رہی۔ عدلیہ کا جو فیصلہ ان کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے اس پر تالیاں بجاتے ہیں اور جو ان کے خلاف ہو اس کی راہ میں روڑے اٹکانے اور عملدرآمد نہ کرنے کی روش قائم رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کروائیں اور روزانہ معصوم لوگوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز سے شہریوں کو نجات دلائیں۔ پیپلز پارٹی نے سب کچھ جانتے بوجھتے دہشت گردوں کو گود میں بٹھا رکھا ہے۔ حکومت ٹھنڈے پیٹوں الیکشن کروائے گی اور نہ سیدھی انگلیوں سے گھی نکلے گا لیکن ہم انگلیاں ٹیڑھی کرنے کے بجائے پوری قوم کو متحد کر کے اقتدار پر قابض ٹولے کو عوامی طاقت سے انتخابات کے انعقاد پر مجبور کر دیں گے جس کے لئے گرینڈ الائنس کی تشکیل انتہائی ضروری ہے۔ چیف الیکشن کمشنر ہر طرح کے خوف سے بے نیاز ہو کر انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ عوام پورے عزم و یقین کے ساتھ اہل اور دیانتدار لوگوں کا انتخاب کریں اور 65 سال سے اقتدار پر مسلط خاندانوں کے صرف ڈیڑھ سو لوگوں کی ضمانتیں ضبط کروا دیں تو میں انہیں ملک میں پرامن انقلاب کی ضمانت دیتا ہوں۔ منور حسن نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سمیت قبائلی علاقوں میں جاری ملٹری آپریشن کو فوری طور پر ختم کر کے مذاکرات اور جرگے کی راہ اپنائی جائے اور آپریشنز کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے امریکی دباﺅ کو مسترد کر دیا جائے۔ امریکہ خود طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے اور ان سے مذاکرات کی لئے ہر جگہ میز بچھانے کو تیار ہے مگر پاکستان کو مذاکرات سے دور رہنے کی مسلسل وارننگ دی جاتی ہے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ ملٹری آپریشن کہیں بھی کامیاب نہیں ہوئے اور بالآخر مذاکرات کا سہارا لینا پڑا مگر حکمران گیارہ سال سے قومی مطالبے کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں۔ امریکی مداخلت کے مقاصد پوری طرح عیاں ہو گئے ہیں۔ امریکہ سنٹرل ایشیا کے وسائل پر قبضہ کرنے، بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنانے، چین کو آنکھیں دکھانے اور ایران کے قریب پہنچ کر اس کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے خطے میں آیا ہے اور پاکستان آج جس گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے اس کی سب سے بڑی وجہ خطے میں امریکی موجودگی ہے۔ قبل ازیں لاہور بار پہنچنے پر سید منور حسن کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ صدر بار ذوالفقار احمد ایڈووکیٹ نے منور حسن کو ملی خدمات پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ 2008ءکے انتخابات کا بائیکاٹ کر کے جماعت اسلامی نے آئین و قانون کی لاج رکھ لی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات محمد انور نیازی بھی موجود تھے۔