کراچی کو امن اور روشنیوں کا شہر بنانے کیلئے اتحاد و یکجہتی کی ضرورت
گذشتہ روز کراچی میں سپریم کورٹ کو بدامنی کیس کی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ کل پرتشدد واقعات میں 15 افراد ہلاک ہوئے آج دوپہر تک کا سکور 6 ہے۔ سپریم کورٹ کراچی میں بدامنی کیس کی مسلسل سماعت کر رہی ہے۔ جس نے حکومت سندھ اور پولیس کی رپورٹوں پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کراچی میں امن قائم کرنے کے ذمہ دار اداروں کو طلب بھی کیا۔ کراچی میں سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران ہلاکتوں سے کراچی کو بدامنی کی آگ میں جھونکنے والوں کی دیدہ دلیری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ کراچی میں دو بڑی پارٹیاں پی پی پی اور متحدہ حکومت میں ہیں۔ اے این پی بھی کراچی میں ایک طاقت ہے۔ جو بلدیاتی بل کی منظوری کے بعد صوبائی حکومت سے الگ ہو گئی تھی البتہ مرکز میں وہ اب بھی حکومت کی اتحادی ہے۔ کراچی میں قتل و غارت کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ کی بھی نشاندہی ہوتی رہتی ہے۔ ضرورت پاکستان دشمن غیر ملکی قوتوں کے ایجنٹوں کو بے نقاب کر کے ان پر قابو پانے کی ہے جو اتحاد‘ یکجہتی اور یگانگت کے بغیر ممکن نہیں۔ کراچی پاکستان کا اقتصادی حب ہے۔ اس میں بدامنی کے باعث ملکی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ورلڈ بنک نے بزنس رینکنگ میں پاکستان کو 107 ویں نمبر پر قرار دیا ہے۔ اس سطح کی نچلی ریکنگ کی ایک وجہ کراچی کی بدامنی بھی ہے۔ کراچی کو دوبارہ امن اور روشنیوں کا شہر بنانے کیلئے تمام محب وطن سیاسی و مذہبی پارٹیاں اور تنظیمیں آپس میں اتحاد قائم کریں اور سپریم کورٹ کا ساتھ دیں۔ اس حوالے سے حکومت کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے اور متحدہ قومی موومنٹ کو بھی جو حکومت کا اہم حصہ اور کراچی میں خصوصی اثر و رسوخ رکھتی ہے۔