ہاکی فیڈریشن میں تبدیلیاں، بادِ صبا کا جھونکا!
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے سلیکشن کمیٹی کا کردار ختم کرکے تمام اختیارات ٹیم انتظامیہ کو دیدئیے ہیں۔اختر رسول کو منیجر و ہیڈ کوچ جبکہ حنیف خان کو کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ خواجہ جنید اور شاہد علی خان کو تا اطلاع ثانی کوئی ذمہ داری نہیں دی گئی جبکہ طاہر زمان کی بھی بطور کنسلٹنٹ تعیناتی کردی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق سلیکشن کمیٹی کے خاتمے سے ٹیم مینجمنٹ مضبوط ہوگی یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ دیگر فیصلے بھی صرف قومی کھیل کے مفاد اور ذاتی اختلافات سے بالاتر ہوکر کیے جائیں تو ہم دوبارہ ہاکی کے میدان میں کامیابیوں کے علم بلند کرسکتے ہیں ۔سابق کوچ اولمپین خواجہ ذکاءالدین نے پی۔ایچ۔ایف کے اس فیصلے پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” خس کم جہا ں پاک“ انہوں نے کہا کہ ہیڈ کوچ،منیجر اور کوچ نے ٹیم بنانا اور کھلانا ہوتی ہے سب سے بڑی ذمہ داری انہی کی ہوتی ہے۔انہیں با اختیار اور آزاد ہونا چاہئے۔ ہمارے دور میں بھی سلیکشن کمیٹی ہوتی تھی لیکن عملاً اسکا کوئی کردار نہیں ہوتا تھا کیونکہ میں بحیثیت منیجر کوچ جو بھی کہتا تھا وہ ہوتا تھا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اب اپنے اصل کام یعنی ٹیلنٹ کی تلا ش اور اسکے نکھار پر زیادہ توجہ اور تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ جونیئر ٹیم کے منیجر و ہیڈ کوچ رانا مجاہد علی کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے خاتمے کا فیصلہ ملکی ہاکی کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا اور پی ۔ ایچ ۔ایف زیادہ انہماک سے ڈویلپمنٹ کے کام کرے گی۔مزید یہ کہ کھلاڑیوں کو کھیل کے زیادہ سے زیادہ مواقع اور سہولیات فراہم کرنے کے معاملے میں بہتر کام کرنے کا موقع ملے گا۔
پاکستا ن ہاکی فیڈریشن کے کنسلٹنٹ طاہر زمان کا کہنا ہے کہ ماضی میں سلیکشن کمیٹی اور ٹیم انتظامیہ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے تھے اب یہ سلسلہ تھم جائیگا۔ اب جیت یا ہار کی ذمہ داری صرف ٹیم انتظامیہ کی ہوگی اور کوئی بھی اپنی ذمہ داریوں سے راہِ فرار اختیار نہیں کرسکتا۔ ٹیم مینجمنٹ اپنی مرضی کا کمبی نیشن بنانے اور کھلانے میں با اختیار ہوگی۔
2010ءکے ایشین گیمز میں گولڈ میڈل کے بعد عالمی کپ،چیمپئنز ٹرافی اور اولمپک مقابلوں میں ٹیم کی کارکردگی قابل ذکر نہیں رہی۔ اب عالمی کپ 2014 ءکو ہدف بنایا گیا ہے۔ اللہ کرے کہ ہاکی ٹیم قوم کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے یہ ہداف حاصل کرے۔