• news

افغانستان: نماز عید کے اجتماع پر خودکش حملہ‘19 اہلکاروں ‘5 بچوں سمیت 45 جاں بحق

کابل (اے ایف پی+ آن لائن) افغانستان میں نماز عید کے دوران مسجد میں خودکش دھماکے میں 45 افراد جاں بحق 50 زخمی ہوگئے۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ شمالی افغانستان کے صوبے فاریاب کے شہر میمنہ میں خودکش حملہ آور نے نماز عید کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکے کے بعد انسانی اعضا ہر طرف بکھر گئے مسجد میں بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ صوبائی ڈپٹی گورنر عبدالستار کے مطابق حملہ آور نے پولیس وردی پہن رکھی تھی۔ جاں بحق ہونیوالوں میں فوج، انٹیلی جنس اور پولیس کے 19 اہلکار اور 5 بچے شامل ہیں۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ فوری طور پر کسی شدت پسند گروپ نے دھماکہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ پاکستان نے افغانستان کے شہر میمنہ میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت اور عوام سے دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کا سامنا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغانستان سے ملکر کام کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ ہماری تمام ہمدردیاں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف افغانستان کے ساتھ مل کر کام کریںگے۔ اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں صوبہ فاریاب کے پولیس چیف عبدالخالق اقصائی شامل ہیں، فاریاب صوبہ کے رکن پارلیمنٹ نقیب اللہ فائق جو اس موقع پر موجودتھے نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 47 ہے۔ عینی شاہدین اور حکام کے مطابق خودکش حملہ آور نے عید کی نماز ختم ہونے کے بعد باہر آنے والے نمازیوں کو نشانہ بنایا۔حکام کے مطابق مرنے والوں میں سے نصف سے زائد پولیس اہلکار تھے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ حملہ آور کس طرح چار سکیورٹی چوکیوں کو چکمہ دے کر مسجد تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ اطلاعات کے مطابق صوبائی گورنر اور پولیس کے صوبائی سربراہ بھی نمازِ عید کی ادائیگی کے لیے اسی مسجد میں آئے تھے تاہم وہ محفوظ رہے۔دھماکے کے بعد علاقے کو سکیورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے لیا اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔افغانستان کے شمالی حصے میں جنوب اور مشرق کے برعکس بہت کم خودکش حملے ہوئے ہیں اور فاریاب کو ایک نسبتاً پرامن صوبہ تصور کیا جاتا ہے۔افغان صدر حامد کرزئی نے اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے طالبان اور افغان حکومت کے مخالفین سے کہا ہے کہ وہ اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے اور اپنے ہی شہریوں کو مارنے کا سلسلہ بند کریں غیرملکی مقاصد کی تکمیل کے لیے آلہ کار نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ وہ ملک میں آئیں، یہاں باعزت طریقے سے آئین کے مطابق رہیں۔ آپ کو جو عہدہ چاہیے تو اس کے لیے لوگ ہیں، الیکشن ہیں۔ آئیں اور مہم چلائیں اور ووٹ حاصل کریں۔ اے ایف پی کےمطابق صوبائی پولیس چیف عبدالخالق اقصائی نے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ خودکش حملہ جمعرات کو طالبان کے شیڈو گورنر کے مارے جانے کے انتقام میں کیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن