پاکستان کو بدنام کرنیکا سوچ بھی نہیں سکتا : محمد آصف
لاہور (سپورٹس رپورٹر) میچ فکسنگ سکینڈل میں برطانوی عدالت سے ایک سال کی سزا بھگتنے والے پاکستانی فاسٹ با¶لر محمد آصف ساڑھے پانچ ماہ بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ برطانیہ کی کرا¶ن کورٹ عدالت نے محمد آصف کو دھوکہ دہی کے کیس میں ایک سال کی سزا سنائی تھی اور یکم نومبر 2011ءکو انہیں کینٹ بری جیل میں قید کر دیا تھا جبکہ 3 فروری 2012ءکو اپنی رہائی کے بعد محمد آصف وطن واپس آنے کی بجائے لندن میں ہی اپنے وکلاءکے ساتھ عالمی ثالثی عدالت میں جانے کی تیاری کرتے رہے ہیں۔ محمد آصف ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب وطن واپس پہنچے تھے۔ محمد آصف کا کہنا ہے کہ شاید ابھی واپس نہ آتا، میرے استاد معین پرویز چشتی عرف منوں پہلوان کے انتقال کی وجہ سے آیا ہوں۔ پاکستان کی بدنامی کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتا۔ آئی سی سی نے جان بوجھ کر پھنسایا ہے۔ اگلے سال فروری میں عالمی ثالثی عدالت سے انصاف ملنے کی پوری توقع ہے۔ پنجاب سٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد آصف کا کہنا تھا کہ مجھے پھنسانے میں کئی اپنوں کا بھی ہاتھ ہے جنہیں جلد منظرعام پر لا¶ں گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور برطانوی عدالت نے جس طرح میرے کیس کو ہینڈل کیا، کئی چیزیں ابھی منظرعام پر آنا باقی ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنے ضابطہ اخلاق 10.1 اور 10.2 کی خود ہی خلاف ورزی کی ہے۔ عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل ہی آئی سی سی نے پانچ سال کی پابندی عائد کر دی جبکہ ویسٹ فیلڈ کے معاملہ میں آئی سی سی اور ای سی بی نے تعصب کا مظاہرہ کیا ہے جب تک عدالت کا فیصلہ نہیں آ گیا۔ دونوں کی طرف سے مارون ویسٹ فیلڈ کے بارے میں کوئی احکامات سامنے نہیں آئے۔ برطانوی عدالت نے ہمیں سنی سنائی باتوں پر سزا دی ہے۔ اُمید کرتا ہوں کہ اگلے سال فروری میں عالمی ثالثی عدالت میں انصاف کے تمام تقاضے پورے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی کیس چل رہا ہے سزا ہونے کا ہرگز مطلب نہیں کہ میں مجرم ثابت ہو گیا ہوں۔ کئی بیگناہوں کو سزا ہو چکی ہے جس میں پاکستان میں کئی مثالیں بھی موجود ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں فاسٹ با¶لر محمد آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی پالیسی کے تحت قدم پیچھے کیا ہے تاہم میں اپنی لیگل ٹیم کے ساتھ کیس کا دفاع کروں گا۔ میں پُرامید ہوں کہ عالمی ثالثی عدالت سے انصاف ملے گا۔