پاکستان کی افغان پالیسی تبدیل، غیر پشتونوں سے تعلقات میں اضافہ
واشنگٹن (نوائے وقت نیوز + آئی این پی) پاکستان نے افغانستان میں اپنے مخالف سیاستدانوں کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ تیز کردیا جس سے افغان امن عمل میں پیشرفت کی امید بڑھ گئی۔ امریکی اخبار میرین کور corps ٹائمز کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پشتون رہنماﺅں سے تعلقات کی تاریخ رکھنے والا پاکستان ایسے غیر پشتون سیاست دانوں سے رابطے بڑھا رہا ہے جو پاکستان کے خلاف ہیں۔ رپورٹ میں تاجک ، ازبک اور دیگر غیر پشتون سیاستدانوں کے ساتھ رابطوں کو پاکستان کی پالیسی میں اہم تبدیلی قرار دیا گیا ہے۔ فروری میں حنا ربانی کھر نے افغانستان کے دورے میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک رہنماﺅں سے ملاقات کی تھی۔ جولائی میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کابل میں نئے پاکستانی سفارتخانے کی افتتاحی تقریب میں پاکستان مخالف رہنماﺅں کو بھی مدعو کیا تھا۔ امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کو اب یقین نہیں کہ مزاحمت کار دوبارہ افغانستان میں کنٹرول حاصل کرسکیں گے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو پاکستانی سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کو بھی بہت زیادہ بڑھاوا مل جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان افغانستان سے 2014ءمیں غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد انتشار کے حوالے سے بھی فکرمند ہے۔