عبوری حکومت19 مارچ کو آئے گی: کائرہ ‘ انتخابات کرانے کے لئے ہر وقت تیار ہیں: سیکرٹری الیکشن کمشن
گوجرانوالہ/ لالہ موسیٰ (فرحان مےر سے+نامہ نگار+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزمان نے کہا ہے کہ عدالتوں کو سیاسی اہمیت کے فیصلوں سے گریز کرنا چاہئے، خصوصی طور پر جو حکومتی پالیسی ایشوز ہیں، کالاباغ ڈیم ایک سیاسی ایشو ہے اگر عدالت سیاسی ایشو میں آئے گی تو پھر اختلافات پیدا ہونگے جس سے عدالت کی توقیر میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ لالہ موسیٰ مےں ناروے کی کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ ارناسلوبر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ امیر بخش بھٹو کے خلاف جرم کرنے پر مقدمہ درج کروانا کوئی سیاسی انتقام نہیں لیڈر آف اپوزیشن کا سوچنے کا انداز بھی اپنا ہی ہے وہ تو مسلم لیگ (ن) سے بھی الگ سوچ رکھتے ہیں، اپوزیشن کو الیکشن میں اپنی شکست نظر آ رہی ہے اس لئے وہ بہانے تلاش کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن التوا کا شکار ہرگز نہیں ہونگے آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں کہ حکومت انتخابات کو اپنی مرضی سے آگے لے جائے، 18مارچ کو اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر رہی ہیں اور 19مارچ کو عبوری حکومت آ جائے گی۔ مسز ارنا سولبرگر نے کہا کہ ناروے کا پاکستان سے الوٹ رشتہ ہے، پاکستان اہم ملک ہے۔ پاکستان کی معاشی اور سیاسی ترقی ہمارے لئے بہت اہم ہے، پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے دہشت گردی پر مل کر قابو پایا جا سکتا ہے۔ میرے لئے پاکستان بڑا اہم ملک ہے۔ چوتھی نسل پاکستان سے ناروے میں آکر رہ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن ملکوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہوتے ہیں ان خطوں کے متعلق سیاست دانوں کو جاننا ضروری ہوتا ہے تاکہ انکے کمزور اور مضبوط پوائنٹس کو سمجھ سکیں۔ اے پی پی کے مطابق قمر الزمان کائرہ نےکہا کہ وسط مارچ سے قبل اتفاق رائے سے نگران سیٹ اپ کو حتمی شکل دی جائے گی، اگر ایسا نہ ہوا تو اس ضمن میں الیکشن کمشن فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گزشتہ ساڑھے چار برس کے دوران اپنے اچھے کاموں کو انتخابات میں تاخیر سے خراب نہیں کرنا چاہتی۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتی اور کوئی ایک مثال بھی ایسی نہیں دی جا سکتی جس سے یہ ثابت ہو کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ پیپلزپارٹی کے ارکان نے میاں منظور احمد وٹو کی تقرری کو قبول کیا ہے۔ علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات اپریل 2013ءمیں ہونگے جو 70ءکی دہائی کے بعد پہلی بار شفاف انتخابات ہونگے۔ منظور وسان نے بلاول ہاو¿س کراچی میں صدر زرداری سے ملاقات کی جس میں حکومتی امور، صوبے کی سیاسی صورتحال اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے منظور وسان کا کہنا تھا کہ بلاول ہاو¿س میں کوئی سیاسی سیل قائم نہیں ہے 90ءکے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جس کے وہ خود بھی گواہ ہیں۔
اسلام آباد (اے پی اے) سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان نے عام انتخابات کے بہتر انعقاد کیلئے تمام تر انتظامات 31 دسمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عید ملن پارٹی کے دوران افسران سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کسی بھی وقت انتخابات کرانے کےلئے تیار ہے تاہم انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نومبر کے وسط میں صوبائی الیکشن کمشنرز سے انتخابات کے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ لی جائے گی، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔