کالاباغ ڈیم پر ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں جس پر عمل بھی ہو : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چےف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندےال نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لئے دائر رٹ درخواست میں قرار دیا ہے کہ عدالت مفاد عامہ اور عوام کے بنیادی حق کےلئے کوئی بھی حکم دے سکتی ہے مگر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کےلئے دائر درخواستوں میں عدالت ایسا آڈر دینا چاہتی ہے جو سب کےلئے قابل قبول ہو اور اس پر عمل بھی ہو۔فاضل عدالت نے درخواستوں کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاءکو ہدایت کی ہے کہ وہ اس نکتہ پر عدالت کی معاونت کریں کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لئے عدالت کیا حکم جاری کر سکتی ہے۔فاضل عدالت کے استفسار پر درخواست گزاروں کے وکلاءنے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل55کے سب سیکشن5کے تحت جب مشترکہ مفادات کی کونسل کوئی فیصلہ کر لے تو اس پر پوری وفاداری سے عمل کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ڈاکٹرین آف پبلک ٹرسٹ کے تحت ملک کا ہر شہری پانی کا مالک ہے اس لئے کوئی صوبہ یا سیاسی جماعت عوام کو اپنے سیاسی مفاد کےلئے اس کی ملکیت سے محروم نہیں کر سکتی۔ عدالت نے قرار دیا کہ مفاد عامہ کے مسئلے کا حل عوام کا حق ہے تاکہ توانائی کے بحران کو ختم کیا جا سکے۔درخواست گزاروں نے کہا کہ1991میں مشترکہ مفادات کی کونسل نے اس منصوبے کی منظوری دی۔اس پر چاروں وزرائے اعلی نے دستخط بھی کئے۔اب تو یہ معاملہ اس ہدائت کے ساتھ براہ راست وزیر اعظم کو بھی بھجوایا جا سکتا ہے کہ وہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے فیصلے پر عمل کرے۔فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ1991میں منظور کئے گئے منصوبے پر بیس سالوں میں عمل کیوں نہیں ہوا۔ وکلاءنے کہا کہ قومی اہمیت کے منصوبے کو سیاسی مفادات کی نذر کیا جا رہا ہے جس پر ملکی مستقبل کا دارومدار ہے۔ وکلاءنے عدالت کو بنیادی حقوق کے معاملات میں احکامات جاری کرنے کے حق میں دلائل دہراتے ہوئے کہا کہ آئےن کے آرٹےکل9اور38کے مطابق ہائی کورٹ کو بنےادی حقوق کے تحفظ کا اختےار حاصل ہے۔ ڈےم کی تعمےر کا براہ راست تعلق آئےن کے آرٹےکل 9سے ہے۔ کےونکہ اگر پانی نہےں ملے گا تو زندگی نہےں گذاری جاسکتی اگر درےاﺅں مےں پانی ختم ہوگےا ڈےم نہ بنے تو فصلےں پےدا نہےں ہوں گی اور نہ ہی بجلی پےدا ہوگی سپرےم کورٹ نے 1996مےں بےنظےر بھٹو کے کےس مےں آئےن کے آرٹےکل9اور38 کو سامنے رکھتے ہوئے حکم دےاتھا کہ بنےادی حقو ق کے تحفظ کی ذمہ داری عدالتوں پر ہے اگر ڈےم بن جائے گا تو سےلاب نہےں آئےں گے 1994مےں دائر آئےنی درخواست پر وفاقی حکومت اور متعلقہ وزارتو ں نے کہا تھا کہ کالا باغ ڈےم سےاسی وجوہات کی وجہ سے نہیں بن رہا۔ ےہ ڈےم پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لےے ضروری ہے