• news

امریکہ کے دہشت گردی پر موقف میں چین اور روس بھی ہمنوا ہیں: اقبال احمد

لاہور ( سپیشل رپورٹر) امریکہ کی پالیسی میں شفٹ آئی ہے، وہ طالبان سے کرزئی اور پاکستان کی موجودگی میں بات چیت کرنے کے لئے راضی ہوگیا ہے۔ پاکستان کی طرف نادرن الائنس سے بات چیت کرنے سے افغانستان کا مسئلہ مثبت حل کی طرف جارہا ہے۔ طالبان کو بھی ملٹری حل کی بجائے بات چیت کے عمل میں داخل ہونا پڑے گا جس سے افغانستان میں امن قائم ہو سکے تاہم نارتھ وزیرستان، اور ڈرون حملوں اور حقانی نیٹ ورک کا مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان ٹینشن پیدا کر سکتا ہے۔ یہ باتیں سابق سفیر اقبال احمد خان نے روزنامہ نوائے وقت سے بات چیت کر تے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ صرف یہ چاہے گا کہ نائن الیون کی طرح کا حملہ امریکہ پر نہ ہو تاہم اردگرد کے ملکوں میں دہشت گردی بھی نہ ہو۔ اس پر چین اور روس بھی امریکہ کے اس موقف کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف امریکہ کو واپسی کے لئے پاکستان کی ضرورت ہے اگر ان کی فوجوں کو نکلنے کے لےے پرامن راستہ مل گیا اور نارتھ وزیر ستان سے افغانستان میں مداخلت نہ ہوئی توافغانستان کے پرامن حل کی طرف بہت بڑی پیش قدمی ہو گی تاہم افغانستان سے پاکستان کی سرزمین پر حملے بھی امریکہ اور کرزئی کو روکنے پڑیں گے اب پاکستان طالبان کو دباﺅ میں لاکر ان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانا چاہے اور امریکہ نے پاکستان کے کردار کو بھی تسلیم کر لیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن